مہر خبررساں ایجنسی نےلبنان کے اخبار الاخبـار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی نے سعودی عرب کی اینٹیلیجنس کے سربراہ بندر بن سلطان کے جاسوسوں کو ترکی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے سعودی عرب کےجاسوسوں کی شام اور دیگر ممالک میں کارروائياں ترکی کے قومی مفادات کے خلاف ہیں جبکہ ترکی نے ایران اور شام کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
الاخبـار نے انقرہ میں ایک ترک باخبـر ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک حکام نے اپنی سرزمین پرسعودی عرب کی جاسوسی سرگرمیوں کو روکنے اور شام اور ایران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ترک حکام کے مطابق سعودی عرب کے ایجنٹوں کی شام اور دیگر ممالک میں سرگرمیاں ترکی کے قومی مفادات کے خلاف ہیں۔ ترکی مصر کے سابق صدر محمد مرسی کا حامی ہے جبکہ سعودی عرب نے محمد مرسی کی حکومت کو گرانے میں اہم اور نمایاں کردار ادا کیا لہذا ترکی اور سعودی عرب کے اسلامی ممالک میں مفادات مشترکہ اور یکساں نہیں ہیں اور سعودی عرب کے جاسوس ترکی کی سرزمین کو شام میں بشار اسد کی حکومت کو گرانے اور دہشت گردوں کو ہتھیار بہم پہنچانے کے لئے استعمال کررہے ہیں لیکن ترکی نے اب سعودی عرب کے جاسوسوں کو ترکی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
آپ کا تبصرہ