مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنوبی لبنان میں یونیفل فورسز کے ہیڈ کوارٹر پر صیہونی حکومت کے حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ حملہ قابل قبول نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا: یونیفل کی پوزیشنوں پر حملہ کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جب کہ بین الاقوامی امن دستوں کی حفاظت ضروری ہے۔ دوسری جانب ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بیرٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یونیفیل فورسز کا اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننا تشویش ناک ہے‘‘۔
مغربی ایشیا میں صیہونیوں کی بربریت صرف لبنان کے عوام کے قتل عام اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی تک محدود نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کو توڑنا بھی صہیونیوں کی جارحیت پسندی کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
اس بنا پر یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے عہدیدار جوزف بریل نے بھی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج (UNIFIL) پر صیہونیوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایکس سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: ہم نے لبنان میں ایک اور واقعہ دیکھا، جس کے دوران اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کے امن دستوں پر گولہ باری کی۔ ہم اس ناقابل قبول اقدام کی مذمت کرتے ہیں جس کا کوئی جواز نہیں۔
اس سے قبل امریکی، کینیڈین اور فرانسیسی حکام نے بھی اقوام متحدہ کی امن فوج پر اسرائیلی فوج کے حملے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔ تاہم مغربی ممالک نے لبنان میں مظالم کے خاتمے کے لیے تل ابیب پر دباؤ ڈالنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور وہ اب بھی اپنے آپ کو اس حکومت کا محافظ سمجھتے ہیں اور نہایت بے شرمی سے اس رجیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ