مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک:
لبنان میں کل شام دہشت گردانہ سائبر حملے سے مواصلاتی آلات کے دھماکے میں درجنوں لبنانی شہید جب کہ ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے صہیونی اخبار "Haaretz" نے خبر دی ہے کہ امریکی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حزب اللہ کے پیجرز کا دھماکہ اسرائیل نے کیا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق تل ابیب حکام نے وائٹ ہاؤس کو مطلع کیا ہے کہ انہوں نے یہ کارروائی پیجرز میں تھوڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد رکھ کر کی تھی۔
اس واقعے کے بعد عراق سمیت اسلامی مزاحمتی گروپوں نے لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔
عراق کی النجباء موومنٹ نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا۔ ہم سب کو یقین دلاتے ہیں کہ ان دہشت گردانہ حملوں سے مزاحمت کے بہادر جوانوں کے عزم و استقامت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
عراق کی النجباء موومنٹ کے ترجمان حسین علی نور الموسوی نے مہر کے رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ بلا شبہ لبنان میں سیکورٹی کا حالیہ واقعہ اور وائرلیس کمیونیکیشن ڈیوائسز کے دھماکے سے آج خطے بلکہ پوری دنیا پر واضح ہو گیا کہ خطے میں تمام تر کشیدگی اور عدم استحکام کے پیچھے اسرائیل اور امریکہ کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج صیہونی حکومت اپنی ناکامی اور کمزوری کو چھپانے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے اس جارحیت کو فلسطین میں جاری اس رجیم کے معمول کے جرائم کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ لبنانی عوام کے خلاف یہ جرم صیہونی امریکی افواج کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف معمول کے جرائم میں سے ایک ہے، جو عالمی برادری کی کمزوری کا کھلا ثبوت ہے۔
الموسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس جارحیت پر حزب اللہ کا ردعمل یقینی ہے مزید وضاحت کی کہ عراق کا مزاحمتی محاذ لبنان کے عوام اور حکومت کے شانہ بشانہ ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس جارحیت کے خلاف مزاحمت کا ردعمل ناگزیر ہو گا اور زیادہ وقت نہیں لے گا۔ اس کے پاس صحیح وقت اور جگہ پر جواب دینے کی بہت سی صلاحیتیں، طاقت اور آپشنز ہیں اور تنازعہ غیر متناسب جنگ کی نئی شکلیں اختیار کرے گا۔
عراق کی النجباء موومنٹ کے ترجمان نے اس دہشت گردانہ حملے کے بارے میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیلی دشمن تمام معاملات میں خلل ڈالنے کے لیے پورے خطے کو ایک مکمل جنگ کی طرف گھسیٹنے کی کوشش کر رہا ہے، چنانچہ اس نے ایک بار پھر ایران یا عراق پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور آج اس نے اپنی داخلی اور بیرونی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے لبنان میں ایسی کارروائی کی ہے، تاکہ فلسطینیوں کے ساتھ اپنے تنازعہ کا دائرہ پھیلا کر خطے کو مزید کشیدگی میں دھکیل دے۔"
آپ کا تبصرہ