مہر نیوز کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محسن چزاری نے ایرانی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران "مقررہ وقت پر" ہنیہ کے قتل کا جواب دے گا۔
انہوں نے لبنان کی حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی رجیم کے خلاف "آپریشن اربعین" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ حملہ حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کے قتل کے ردعمل میں کیا گیا، جب کہ ایران کا تباہ کن ردعمل یقیناً مختلف ہوگا۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک دہشت گردانہ حملے میں ان کے ایک محافظ کے ساتھ شہید کر دیا گیا تھا۔
جنرل چزاری نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جرائم نے دنیا بھر کے لوگوں پر یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیل ایک "جابر اور قابض حکومت" ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل جتنا زیادہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں کے خلاف فوجی حملے جاری رکھے گا، اس کے لیے حالات اتنے ہی مشکل ہوتے جائیں گے۔
سینئر ایرانی کمانڈر نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں مزاحمتی ڈھانچہ بدستور مضبوط ہے اور مغربی کنارے میں ابھر رہا ہے۔ آج اسرائیلی حکومت مغربی کنارے میں مزاحمت کی تشکیل اور مضبوطی کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔
بریگیڈئیر چزاری نے مزید کہا کہ "صہیونی حکام" یقینی طور پر جانتے ہیں کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ان کی کارروائیاں مکمل ناکام رہیں اور وہ ہر طرح سے اس مشکل سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کی موجودہ جنگ میں فلسطینی مزاحمت یقینی طور پر فتح یاب ہو گی، جب کہ اسرائیلی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے۔
آپ کا تبصرہ