مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں حماس کے اعلی رہنما کی شہادت کے بعد مشرق وسطی کی صورتحال نہایت گھمبیر ہوچکی ہے۔ ایران نے صہیونی حکومت کو سزا دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایران اور مقاومتی تنظیموں کے جوابی حملوں کے پیش نظر عالمی سطح پر سفارت کاری میں تیزی آئی ہے۔ اس سلسلے میں چینی وزیرخارجہ وانگ یی اور ایرانی عبوری وزیرخارجہ علی باقری کے درمیان ٹیلفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماوں نے صہیونی حکومت کی جارحانہ اقدامات کے بعد خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
علی باقری کنی نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ چینی ہم منصب سے ٹیلفونک گفتگو کے دوران غزہ کے حالات اور حماس کے سابق سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کے بعد پیش آنے والے بحران کے بارے میں بات چیت ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران صہیونی حکومت کے خلاف کاروائی کا قانونی حق رکھتا ہے۔ چین نے ایران کے ساتھ صہیونی حکومت کی مذمت پر اتفاق کیا اور زور دیا کہ صہیونی حکومت کو جارحانہ اقدامات سے روکنے کے لئے عالمی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے۔
گفتگو کے دوران چینی وزیرخارجہ نے ایران کے حق دفاع کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ چین خطے میں امن و امان کے قیام کے لئے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
آپ کا تبصرہ