1 جولائی، 2024، 1:14 PM

حزب اللہ کے نائب سربراہ کی مہر نیوز سے خصوصی گفتگو؛

صہیونی حکومت کی نابودی مقاومت کے اہداف میں سرفہرست ہے

صہیونی حکومت کی نابودی مقاومت کے اہداف میں سرفہرست ہے

حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ لبنان کے خلاف کسی قسم کی حماقت کی صورت میں دندان شکن جواب دیا جائے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد لبنان کی مقاومتی تنظیم حزب اللہ نے غاصب صہیونیوں کے خلاف مسلسل حملے کئے ہیں۔ گذشتہ نو مہینوں کے دوران حزب اللہ نے کامیاب کاروائیاں کرتے ہوئے صہیونی سیکورٹی فورسز کو شمالی سرحدوں پر شدید نقصان پہنچایا ہے۔

حزب اللہ کے حملے شروع ہونے کے بعد صہیونی حکومت اور اس کے حامی مسلسل کوشش کررہے ہیں کہ لبنانی سرحد سے ہونے والے حملوں کو روکا جائے۔ امریکی اعلی عہدیداروں نے اس مقصد کے تحت کئی مرتبہ بیروت کا سفر کیا ہے۔ صدر جوبائیڈن کے مشیروں نے لبنان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات دیے لیکن ہر دفعہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

حزب اللہ نے فلسطینی عوام کے بارے میں اپنے دوٹوک موقف کا ہر وقت اعادہ کیا اور اعلان کیا ہے کہ غزہ میں صہیونی حکومت کی جارحیت رکنے تک شمالی سرحدوں پر حملے ہوتے رہیں گے۔

مہر نیوز نے فلسطین اور لبنان کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں حزب اللہ کے نائب سیکریٹری شیخ نعیم قاسم سے گفتگو کی ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔

مہر نیوز: صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کے خلاف مقاومت کس مقام پر کھڑی ہے؟

شیخ نعیم قاسم: دنیا جانتی ہے کہ صہیونی حکومت عالمی استکبار کی حمایت سے وجود میں آئی ہے۔ برطانیہ اور امریکہ نے اس کی تشکیل کے لئے سرمایہ کاری کی۔ یورپی ممالک نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ اسرائیل کی تشکیل کا بنیادی مقصد خطے میں صہیونیوں کو مسلط کرنا تھا تاکہ عالمی استکبار اپنے مفادات کی بہتر نگرانی کرسکے۔

طوفان الاقصی گذشتہ 75 سالوں کے دوران ہونے والے اسرائیلی مظالم کا ایک جواب تھا۔ اسرائیل نے فلسطینی شہروں اور قصبوں پر قبضہ کررکھا تھا۔ کسی کے اندر اس کو جواب دینے کی ہمت نہیں تھی۔ طوفان الاقصی نے خطے کے عوام کے ذہنوں پر گہرے اثرات چھوڑے۔ فلسطینی مقاومت نے طوفان الاقصی کے ذریعے صہیونی حکومت اور امریکہ کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کا راستہ روکا اور ان کے سامنے کھڑی ہوگئی۔ مقاومتی بلاک نے امریکہ اور صہیونی حکومت کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لئے اہم اقدام کیا ہے۔

مہر نیوز: غاصب صہیونی حکومت کا دعوی یہ ہے کہ وہ خطے کی واحد طاقت ہے جو کسی بھی ملک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتی ہے۔ اسرائیل کسی دوسرے کو سر اٹھانے نہیں دیتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں کیا صہیونی حکومت مقاومتی تنظیموں کو برداشت کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے؟

شیخ نعیم قاسم: صہیونی اپنی فوج کے ناقابل شکست ہونے کا ڈھنڈورا پیٹتے تھے۔ 1948 کے بعد ہر جنگ میں حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں اسرائیلی فوج کو خطے کی طاقت ور ترین فوج سمجھتے تھے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کی تقسیم کو قبول کرنے کے بعد صہیونی فوج کو مزید طاقت ور بنانے اور عرب ممالک کو کمزور کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔ لیکن اللہ کے کرم سے ایران میں امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب برپا ہوا اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تشکیل کے بعد فلسطین کے حق میں مسلسل آواز بلند ہوئی۔ اس طرح امریکی اور صہیونی مظالم کے خلاف ایک نظریہ وجود میں آیا۔ 

فلسطینی مقاومتی تنظیمیں روز بروز طاقت ور ہونے لگیں اور تمام تر مشکلات کے باوجود فلسطین اور لبنان میں صہیونی فورسز اور تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ مقاومتی طاقتوں نے ہی طوفان الاقصی برپا کرکے صہیونیوں کی وحشت میں مزید اضافہ کردیا۔ 

آج مقاومت ماضی کی طرح کمزور نہیں ہے اس کے برعکس اسرائیل کمزور ہوچکا ہے۔ اگر امریکہ مدد نہ کرتا تو طوفان الاقصی کے بعد اسرائیل چند دن بھی مقابلہ نہ کرپاتا۔ امریکی وسیع حمایت کے باوجود صہیونی حکومت دفاعی اور اقتصادی لحاظ سے نہایت کمزور ہوچکی ہے۔ 

میں سمجھتا ہوں کہ جنگ کے بعد صہیونی حکومت کے لئے بنیادی خطرات ایجاد ہوں گے۔ صہیونی حکومت کے لئے مقاومتی تنظیموں کے ساتھ صلح کے ساتھ رہنے کا آپشن باقی نہیں رہے گا کیونکہ مقاومت ایک طاقت بن چکی ہے جس کو شکست دینا صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ مقاومت اپنے فیصلے خود کرے گی۔ اللہ پر توکل اور اپنی طاقت کے سہارے مقاومت آگے بڑھے گی جو صہیونی حکومت کے تزلزل اور بتدریج کمزوری کا باعث بنے گی۔

مہر نیوز: سید حسن نصراللہ کی تقریر سے پہلے صہیونیوں کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات دیے گئے۔ صہیونی کابینہ کے اراکین مسلسل جنگ کی باتیں کرنے لگے تھے۔ سید حسن نصراللہ کی تقریر کے بعد صہیونیوں کے موقف کے بارے میں کیا تجزیہ کریں گے؟ علاوہ ازین شدید دباو کے ذریعے حماس کو جنگ بندی پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

شیخ نعیم قاسم: صہیونی حکومت شمالی سرحدوں پر حزب اللہ کی کاروائیوں کو رکوانے کے لئے مسلسل دھمکی دے رہی تھی لیکن سید حسن نصراللہ اور مقاومتی رہنماؤں نے واضح کیا کہ غزہ کے خلاف جارحیت ختم ہونے تک شمالی سرحدوں پر حملے بند نہیں ہوں گے۔ حزب اللہ کے حملے رفح میں صہیونی فوجی آپریشن ختم ہونے تک محدود نہیں ہے بلکہ جب تک غزہ میں جنگ جاری ہے، ہمارے حملے بھی جاری رہیں گے۔ حزب اللہ غزہ کی حمایت کے عزم پر باقی ہے۔ ہم کسی قسم کی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ جب تک فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رہے، حزب اللہ کی کاروائیاں بھی جاری رہیں گی۔

اگر اسرائیل جنگ کا دائرہ وسیع کرے تو ہم بھی حملوں کا دائرہ بڑھا دیں گے۔ کسی بھی مرحلے پر عقب نشینی نہیں کریں گے۔ مقاومت کے کئی اہداف ہیں جن میں سے سرفہرست صہیونی حکومت کی نابودی ہے۔

حماس اور مقاومت پر جنگ بندی کے لئے دباو کا مقصد یہ ہے کہ اپنے مطالبات سے عقب نشینی اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے موقف کو قبول کریں اور معدود فلسطینی قیدیوں کے بدلے صہیونی یرغمالیوں کو آزاد کرنے کے بعد دوبارہ غزہ پر حملے کریں۔ فلسطینی مقاومت اس کو ہرگز قبول نہیں کرے گی اور آخر تک استقامت کرے گی۔

مہر نیوز: شمالی مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کے خلاف کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں جاسوس ڈرون ہدہد نے کامیابی کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کے اندر جاکر اہم صہیونی تنصیبات کی فلمبرداری کی۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ کئی گھنٹے جاری رہنے والی کاروائی کا ایک حصہ ہے۔ مقاومت کی اس کامیابی کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

شیخ نعیم قاسم: حزب اللہ نے فلسطین کی حمایت میں صہیونیوں کے خلاف جنگ کا دائرہ بتدریج بڑھادیا ہے۔ دشمن کے حملے بڑھنے کے ساتھ حزب اللہ کی کاروائیوں میں بھی شدت آئی ہے۔ حزب اللہ نے ہر مرحلے میں نیا ہتھیار استعمال کیا ہے تاکہ صہیونیوں پر ثابت کرے کہ ہمارے پاس وسیع آپشنز ہیں۔ دشمن اپنی حفاظت کے لئے آئرن ڈوم، پیٹریاٹ سسٹم، میزائل اور جنگی طیارے استعمال کرتے ہیں تاہم یہ سب ہماری دسترس میں ہیں اور حزب اللہ ان پر حملہ کرکے تباہ کرسکتی ہے۔

حزب اللہ نے ثابت کردیا ہے کہ دشمن کے حساس مقامات اور تنصیبات کے بارے میں معلومات ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے دفاعی، تحقیقاتی اور میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت کی ہے۔ ہدہد ڈرون کی کامیاب کاروائی مقاومت کی دفاعی طاقت کا ایک مظہر ہے۔ صہیونی حکومت ریڈلائن عبور کرنے کی صورت میں مقبوضہ فلسطین کے اندر ہم حملے کرسکتے ہیں۔ اس پیغام کو صہیونی رہنما بخوبی جان چکے ہیں۔

مہر نیوز: مقاومت کے اندر اپنے دفاع کی صلاحیت پیدا کرنے میں ایران کا کیا کردار ہے۔ کہتے ہیں کہ مقاومت مغربی اور عرب ممالک کے مقابلے میں ایران کا بازو ہے؛ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ صہیونیوں کے مقابلے میں مقاومت کی حمایت کرنے میں ایران کے کیا مفادات ہیں؟

شیخ نعیم قاسم: ایران سیاسی اور ثقافتی لحاظ سے خودمختار ملک ہے جو اپنے کردار کے بارے میں بخوبی ادراک رکھتا ہے۔ ایران اسلامی اصولوں کے تحت استکبار کے مقابلے میں کمزور طبقات کی حمایت کرتا ہے۔ یہ وہ اصول ہیں جن پر اسلامی جمہوری ایران کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ امام خمینی اور رہبر معظم دونوں ان اصولوں کے پابند رہے ہیں۔ آئندہ بھی اسی کے تحت ایران حرکت کرے گا۔

حریت پسند تحریکوں کی حمایت اور صہیونی حکومت کے مقابلے فلسطینی مقاومت کی مدد اسلامی جمہوری ایران کی اہم پالیسی ہے۔ فلسطینی اپنے وطن کو غاصب صہیونیوں کے چنگل سے آزاد کرنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ان کو ہتھیار اور تربیت کی ضرورت ہے۔ فلسطینی بخوبی جانتے ہیں کہ ایران واحد ملک ہے جو فلسطینی کو ان کی ضرورت کی چیزیں فراہم کرسکتا ہے۔

لبنانی مقاومت بھی ایران کے ساتھ اس موقف میں شریک ہے کہ صہیونی حکومت صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ عراق، مصر، لبنان، شام اور پورے خطے کے لئے خطرہ ہے چنانچہ رہبر معظم نے اس کی طرف اشارہ کیا تھا۔ اس حوالے سے ایران اور حزب اللہ کے درمیان مکمل ہماہنگی ہے۔ مقاومت کو فلسطینی، لبنانی، یا حزب اللہ اور حماس میں تقسیم کرنا غلط ہے۔ مقاومت ایک ہے اور ایران اس کی حمایت کرتا ہے۔ ایران اور مقاومت کا دشمن مشترک ہے اس لئے ان کے عقائد اور اہداف بھی مشترک ہیں لہذا صہیونی حکومت کے خلاف فعالیت کرنے والوں کے درمیان اتحاد اور ہماہنگی فطری بات ہے۔

مہر نیوز: آپ نے شہید رئیسی کی تشییع جنازہ کے مناظر دیکھے۔ اس طرح کے مناظر دنیا میں کہیں اور نظر نہیں آتے ہیں۔ اس سانحے کے حوالے سے کیا کہیں گے؟

شیخ نعیم قاسم: شہید صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد دنیا نے دیکھ لیا کہ ایران ایک منظم ملک ہے۔ رہبر معظم کی قیادت میں ملکی نظام چلتا رہا اور کسی قسم کی عقب نشینی نظر نہیں آئی۔ قائم مقام صدر اور عبوری وزیرخارجہ کا انتخاب خوش اسلوبی کے ساتھ عمل میں آیا۔ ایران میں ہر ادارہ اپنے اختیارات کے تحت کام کرتا ہے۔ انقلاب اسلامی کے بعد سخت ترین حالات میں ایران عدم استحکام کا شکار نہ ہوا اور ملک ترقی کی جانب گامزن رہا۔ عراق کے ساتھ آٹھ سالہ جنگ کے دوران بھی ملک میں انتخابات ہوتے رہے۔ ایران نے دنیا کو بہترین پیغام دیا ہے۔

شہید رئیسی کو پیش آنے والے واقعے سے ایران کو کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے کیونکہ ایران ایک مستحکم ملک ہے جس نے صہیونی حکومت کی جانب سے دمشق میں اپنے سفارتخانے پر دہشت گرد حملے کے جواب "وعدہ صادق آپریشن" کے ذریعے صہیونی حکومت کو دندان شکن جواب دیا اور دنیا کو حیران کردیا۔

یہ دلیل ہے کہ ایران ایک خودمختار ملک ہے جو اپنے خلاف ہونے والے حملوں کا ہر حال میں جواب دیتا ہے۔ یہ ایک بے نظیر کاروائی تھی جو رہبر معظم کی قیادت میں شہید صدر رئیسی کی حکومت نے انجام دی تھی۔

News ID 1925110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha

    تبصرے

    • سکد 16:55 - 2024/07/01
      0 0
      بہت اعلی