مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ایرانی وزارت خارجہ کے قانونی امور کے معاون رضا نجفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اقتصادی پابندیوں کو سیاسی اہداف کے لئے استعمال کرتا ہے جس سے انسانی حقوق پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں انسانی حقوق پر غیر قانونی پابندیوں کے منفی اثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو یکطرفہ اور زبردستی معاشی اقدامات کی مذمت اور مسترد کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پابندیوں کو یکطرفہ کسی ملک پر عائد کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عالمی ادارے کے چارٹر کی شقوں میں ممالک کے اقتصادی، اجتماعی اور ثقافتی مشکلات کو حل کرنے کے لئے باہمی تعاون اور روابط کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں کسی بھی ملک کی خودمختاری کے خلاف حملے اور سیاسی اور اقتصادی اقدامات سے گریز کرنے پر تاکید کی گئی ہے۔ ایران پر عائد پابندیاں ان شقوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
نجفی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت تمام ممالک کے شہریوں کو جسمانی اور نفسیاتی صحت کا حق حاصل ہے۔ امریکہ کی جانب سے یکطرفہ پابندیوں کی وجہ سے ان ممالک کے شہری خود کو حاصل حقوق سے محروم ہوجاتے ہیں۔ چارٹر میں واضح الفاظ میں درج ہے کہ ان سے انحراف کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ غیر منصفانہ پابندیوں کی وجہ سے ایران میں دوائیوں کی شدید قلت ہے۔ باہر سے جان بچانے والی دوائیوں کو برامد کرنا ممکن نہیں جس کی وجہ سے ایرانی شہریوں کو صحت کے حوالے سے حاصل حقوق پامال ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدام حسین کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں سے بمباری کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ان افراد کا علاج بیرون ممالک سے درامد ہونے والی دوائیوں پر منحصر ہے۔ صدام حسین نے مغربی ممالک کی جانب سے فراہم کردہ کیمیائی ہتھیار ایرانی شہریوں کے خلاف استعمال کئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ملک کی ترقی کا پہیہ جام ہوگیا ہے۔ اقتصادی ترقی سے شہریوں کی زندگی میں سہولت میسر آتی ہے لیکن مغربی ممالک کی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی شہری اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل حق سے محروم ہیں۔
آپ کا تبصرہ