مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ صہیونی حکومت کی جانب سے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کی خبر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی زینت بن گئی ہے۔ حملے کے فورا بعد مختلف جوانب سے حملے کو جارحانہ دہشت گردی اور نامعقول قرار دیا تھا تاہم بعد میں صہیونی حکومت کی طرف جھکاو رکھنے والے اخبارات اور جرائد نے صہیونی حکومت کے دعوے دہرانا شروع کیا اور سفارتخانے کو فوجی اڈے کی مانند قرار دیا گیا۔ اکثر اخبارات اور ذرائع ابلاغ کے اداروں نے حملے کے بعد مغربی ایشیا میں حالات مزید کشیدہ ہونے کا عندیہ دیا۔
عبرانی اخبار یدیعوت احارونوت نے ایرانی سفارت خانے پر حملے میں جنرل رضا زاہدی کی شہادت کو طوفان الاقصی کے بعد سب سے بڑا اور ہولناک واقعہ قرار دیا۔
اخبار نے تل ابیب کا موقف دہراتے ہوئے لکھا ہے کہ ایرانی سفارتخانہ سفارتی مشن کے ساتھ فوجی مرکز بھی تھا۔
صہیونی اخبار ہارٹز نے ذو معنی سرخی میں کہا کہ اسرائیل سایے کی جنگ سے نکل کر براہ راست ایران سے تصادم کا راستہ اختیار کرچکا ہے۔ اخبار نے کئی سیناریو پیش کرکے ایران کے ممکنہ جواب کے بارے میں پیشن گوئی ہے۔
روزنامہ یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ ایران اسرائیل کے خلاف سیاسی لحاظ سے عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
الجزیرہ نے پیشقدمی کرتے ہوئے حملے پر جامع تبصرہ کیا ہے اور ایران کے ممکنہ جوابی اقدامات کے بارے میں سامعین کے سامنے واضح منظرنامہ پیش کیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے ایرانی کمانڈروں کو نشانہ بناکر مقاومت کے خلاف اپنی کاروائیوں میں شدت پید اکی ہے۔ امریکی مبصرین کے حوالے سے الجزیرہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں مشرق وسطی میں حالات مزید کشیدہ ہوں گے اور امریکی فوجیوں کے لئے بھی خطرات ایجاد ہوں گے۔
ہمسایہ ممالک کے ذرائع ابلاغ نے حملے کو کشیدگی میں اضافے کا باعث قرار دیتے ہوئے قابل مذمت قرار دیا ہے۔
رائٹر نے حملے کے فورابعد کہا کہ تہران خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کا خواہشمند نہیں تاہم علاقائی سطح پر اپنی لاج برقرار رکھنے کے لئے جوابی کاروائی کرنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ سی این این جنرل زاہدی کی شخصیت کو برجستہ کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا احتمال ظاہر کیا ہے۔
آکسیوس کے مطابق واشنگٹن حکام نے ایرانی اور اسرائیلی حکام کو پیغام بھیجا ہے تاہم امریکہ کا ایرانی سفارتخانے پر حملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔ اسرائیل نے حملے سے چند لمحے پہلے اپنے حامیوں کو آگاہ کیا تھا۔
یورپی ذرائع ابلاغ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان پس پردہ جنگ کے منظرعام پر آنے کی خبر دیتے ہوئے حملے کو خاص کوریج دی۔ فرانسیسی اخبار لوموند نے کہا کہ اگر ایران جوابی کاروائی نہ کرے تو خطے میں ایرانی اہلکاروں پر صہیونی حملے بڑھیں گے۔
برطانوی جریدے گارڈئین نے حملے کی کڑی اسرائیلی بندرگاہ ایلات پر ہونے والے حملوں سے ملانے کی کوشش کی۔ جرمن اخبار ڈوئچہ ویلی نے کہا ہے کہ اگر ایران جوابی کاروائی نہ کرے تو اس کا وقار خطرے میں پڑے گا اور اسرائیلی حملے مزید بڑھ جائیں گے۔
چینی اور روسی ذرائع ابلاغ نے بھی حملے کے بارے میں کہا کہ صہیونی حکومت نے غیر قانونی اقدام کیا ہے جس ایران ہر حال میں جواب دے گا۔
اسپوٹنک نے کہا ہے کہ روسی اعلی حکام نے حملے کو دہشت گردی قرار دیا۔
تاس نیوز ایرانی وزیرخارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران دہشت گرد حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
آپ کا تبصرہ