1 اپریل، 2024، 1:53 PM

غزہ کا دفاع امیر المومنین (ع) کی سفارش کے عین مطابق ہے، صدر رئیسی

غزہ کا دفاع امیر المومنین (ع) کی سفارش کے عین مطابق ہے، صدر رئیسی

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ایران نے پہلے دن سے امیر المومنین کی فرمائش کے مطابق اپنی پالیسی مرتب کی ہے۔ لہذا ظالم کے خلاف سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے مظلوم کا دفاع کرنا ہمارے آئین کا حصہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے شب قدر کی دوسری رات کو حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر امام خمینی (رہ) کے حرم میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کی قیادت میں ایرانی عوام نے مضبوط ارادے اور اعتماد کے ساتھ میدان میں قدم رکھا اور کئی گنا طاقتور دشمن پر فتح حاصل کی۔

صدر رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران نے پہلے دن سے امیر المومنین کی فرمائش کے مطابق اپنی پالیسی مرتب کی ہے۔ لہذا ظالم کے خلاف سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے مظلوم کا دفاع کرنا ہمارے آئین کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو قوم شہادت کو اپنے لئے فخر سمجھتی ہے وہ کبھی شکست نہیں کھائے گی۔ شہادت کے جذبے کے تحت ہماری قوم نے دشمن کی سازشوں کے باوجود میدان حاضر ہوکر اسلامی جمہوری حکومت کے حق میں اپنا فیصلہ دیا اور ایران کا سیاسی نظام بدل دیا۔

صدر رئیسی نے کہا کہ امام خمینی کو عوام پر اعتماد تھا اسی لئے عوامی رائے کو معیار سمجھتے تھے۔ ان کا یہ قول ایک سیاسی جملہ نہیں تھا بلکہ ان کے دل کی آواز تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا اسلامی نظام دو بنیادوں پر استوار ہے پہلی بنیاد پورے نظام پر ایک جامع الشرائط ولی فقیہ حاکم ہے جو عوام اور معاشرے کی ضروریات سے باخبر ہے دوسری عوام کے درمیان رابطہ ہے جو ددینی تعلیمات کے مطابق منظم ہونا چاہئے۔

صدر رئیسی نے ایک امت کے عناصر کے بارے میں کہا کہ کسی بھی امت کی تشکیل کے لئے کئی عناصر کا ہونا ضروری ہے جن میں سے پہلا عوام، دوسرا ہدف تیسرا حرکت اور چوتھا اس ہدف کی طرف لے جانا والا رہنما ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے تعاون سے کئی مشکلات پر قابو پالیا ہے۔ اگر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں تو مزید مشکلات حل ہوں گی۔ انقلاب کے شروع سے اب تک جب بھی عوام نے متحد ہوکر کام کیا، کامیابی ملی ہے۔ امام خمینی اور رہبر معظم کے فرامین پر متحد ہوکر عمل کریں تو اقتصادی مشکلات سمیت تمام پریشانیاں ختم ہوں گی۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ملک میں سیاسی گفتگو اور اختلافات کی گنجائش ہے لیکن سیاسی کشیدگی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ملکی سیاسی جماعتیں، مختلف سیاسی فکر کے حامل افراد اور گروہ آگے بڑھیں اور قومی اور ملی اتحاد و یکجہتی کے لئے کوشش کریں۔ جس طرح 1979 میں عوام نے متحد ہوکر اسلامی جمہوری حکومت کے حق میں ووٹ دیا تھا آج 45 سال بعد بھی اسی اتحاد کی ضرورت ہے۔

News ID 1922994

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha