مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کررہے ہیں۔ امریکہ کو چاہئے کہ نسل کشی کے سلسلے کو فوری طور پر روک دے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی ہمارا علاقہ اور گھر ہے۔ اگر باہر سے کوئی آکر خطے کے حالات خراب کرے تو ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے کی پالیسی ختم کی جائے۔ غزہ کے عوام امدادی سامان کے منتظر ہیں۔ فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرار داد موجود ہے کہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ صہیونی خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ طوفان الاقصی صہیونیوں کے 75سالہ مظالم کا ایک جواب ہے۔ فلسطینی اپنی خودمختاری کے لئے خود ہی فیصلہ کریں گے۔
وزیرخارجہ نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کشیدگی اور جنگ کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو امریکہ بھی اس کی لپیٹ میں آجائے گا۔ حماس سویلین صہیونیوں کو آزاد کرنے پر آمادہ ہے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ اسرائیل کو 6ہزار فلسطینی بے گناہ قیدیوں کو آزاد کرنے پر مجبور کرے۔
انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا جائز دفاع کا نام دینا مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ واضح ہے کہ قاتل کو مقتول اور مقتول کو قاتل بالکل قرار نہیں دیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ریکارڈ سے ثابت ہے کہ فلسطین کی تاریخ بہت پرانی ہے لہذا اس کو ایک گروہ سے مختص کرنا صحیح نہیں ہے۔ ان قوانین اور اصولوں کے مطابق فلسطینی سرزمین پر قبضہ کیا گیا ہے لہذا اسرائیل کی حیثیت غاصب ہی ہے۔ فلسطینیوں کو دوسری اقوام کی طرح اپنی سرزمین کے دفاع اور آزادی کا حق حاصل ہے۔ لمبے عرصے تک غاصبانہ قبضہ ان کو اپنے جائز حق سے محروم نہیں کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین اور اداروں میں منظور ہونے والی قراردادوں کے مطابق فلسطینیوں کو ایک محکوم قوم قرار دیا گیا ہے لہذا حالیہ واقعات کے بعد ان کو دہشت گرد قرار دینے کی سازشوں سے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا۔
عبداللہیان نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے صہیونی حکومت کی ناجائز حمایت کی وجہ سے اقوام متحدہ فلسطین کے مسئلے پر کردار ادا کرنے میں ناکام ہے۔ اس کا ایک نمونہ گذشتہ دنوں سلامتی کونسل میں پیش ہونے والی قرارداد ہے جس کو امریکہ نے ویٹو کرکے صہیونی حکومت کو جنگی جرائم سے روکنے اور غزہ میں امدادی سامان بھیجنے سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا واحد حل بیت المقدس کو دارالحکومت بناکر ایک خودمختار فلسطینی حکومت کی تشکیل ہے۔ بحیرہ روم سے نہر تک پورا علاقہ اپنے مکینوں کے ساتھ اس مملکت میں شامل ہونا چاہئے۔ کوئی بھی ادارہ یا ملک اس علاقے کا ایک انچ زمین بھی کسی دوسرے کے حوالے کرنے کا حق نہیں رکھتا ہے۔ ایسا فقط خام خیالی ہے۔ ایران فلسطین میں مقیم مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے درمیان ریفرنڈم کا حامی ہے جوکہ اقوام متحدہ میں بھی منظور کیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ