مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کے منتخب اراکین سے خطاب میں اردوان نے کہا کہ اسرائیل نے ترکی کے اچھے ارادوں کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے اور اسی وجہ سے وہ اب اسرائیل کا دورہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ غزہ پر بمباری روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔
اپنی تقریر میں اردوان نے کہا کہ رفح سرحد کو انسانی امداد کے لیے کھلا رکھا جانا چاہیے اور دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کو فوری طور پر مکمل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ روکنے میں اقوام متحدہ کی ’نااہلیت‘ پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ پر حملے اور اسرائیل کی حمایت قتلِ عام میں اس کی مدد کرنا ہے، مغرب کی جانب سے اسرائیل کے لیے آنسو بہانا دھوکا دہی ہے، غزہ تنازع پر سیاسی، سفارتی، فوجی ذرائع کا استعمال جاری رکھیں گے۔
ترک صدر اردوان نے اسرائیل سے امن کے مطالبات پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر حملے بند کرنے چاہئیں، اسرائیلی زمین پر بھی حملے رکنے چاہئیں، قیدیوں کے تبادلے کو فوری طور پر مکمل کیا جانا چاہیے، رفاہ بارڈر گیٹ کو انسانی امداد کے لیے کھلا رکھا جانا چاہیے، اسرائیل کو رام اللّٰہ اور دیگر جگہوں پر آباد کاری کی دہشت گردی کو روکنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ