مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن کی حکومت کے نائب وزیر خارجہ "حسین العزی" نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ سعودی عرب کو امن کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے صنعاء کو اعتماد میں لینے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی اتحاد کو نام نہاد عالمی برادری کے اشاروں پر چلنے والے سیاسی دھاروں کی باتوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے کیونکہ وہ امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے چند روز قبل اپنے ایک خطاب میں منصفانہ حل کے لئے یمن کے دشمنوں کی طرف سے عسکری یلغار کو پس پشت ڈالنے اور امن کے لئے مذاکرات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے منصفانہ راہ حل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ منصفانہ حل ہمارے تمام حقوق کا احترام کرنے اور یمنی عوام اور امت مسلمہ کے درمیان نفرت پھیلانے والے تمام عوامل سے نجات کا باعث بننا چاہئے۔
جس طرح میں اپنے آپ کو حسن نیت رکھنے، نیک کام کرنے اور معقول موقف اپنانے کا کہتا ہوں، اسی طرح میں اندرونی دشمنوں اور تمام پڑوسی ممالک کو بھی سفارش کرتا ہوں۔
مہدی المشاط نے یمن کی ناکہ بندی کے فوری خاتمے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یمن کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے اور ہمیں فوری طور پر انسانی اور اقتصادی میدانوں میں اعتماد سازی کی فضا میں داخل ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران عمان کی ثالثی میں سعودی عرب کے یمن میں سفیر محمد آل جابر کی سربراہی میں ایک سعودی وفد نے صنعا سے آنے والے یمنی وفد کے چیف مذاکرات کار ساتھ محمد عبدالسلام کے ساتھ مثبت بات چیت کی۔
یمنی وفد کی ریاض آمد کے بعد سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے یمن کے بحران کے حل کے لیے روڈ میپ کے تعین کے لیے ہونے والی ملاقاتوں کے سلسلے میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے مذاکرات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
مذکورہ بیان میں وفود کی مشاورت کے دوران متعدد نظریات اور آپشنز تجویز کیے جانے اور بحران کے حل کے لیے تمام فریقین کی جانب سے منظور شدہ راہ حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ ان مذاکرات سے یمن میں گزشتہ آٹھ سال سے جاری جنگ اور بحران کے خاتمے اور اس ملک میں امن اور مفاہمت کے قیام کی راہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔
آپ کا تبصرہ