مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صہیونی مسلح افواج کے مشترکہ کمیشن کے سابق سربراہ شاؤول موفاز نے نتن یاہو کی کابینہ کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل کی جنگوں میں فضائی افواج صہیونیوں کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی طرف توجہ کئے بغیر جنگ میں کامیابی کی امید رکھنا بے معنی ہے۔
انہوں نے صہیونی کابینہ کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور عدالتی اصلاحات کے خلاف ملک گیر احتجاج کی وجہ سے مسلح افواج پر سخت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
موفاز نے تاکید کی کہ فضائیہ کی طاقت کو نظرانداز کرتے ہوئے مستقبل کی جنگوں میں اسرائیل کی کامیابیوں کے امکانات معدوم ہوتے ہیں۔ موجودہ حالات میں فضائیہ کے اہلکاروں کے درمیان عدالتی اصلاحات کے بارے میں اعتراضات کی لہر نہایت خطرناک رخ اختیار کرسکتی ہے جوکہ مستقبل میں اسرائیل کی جنگوں میں کامیابی کے امکانات پر سخت ضربہ لگائے گی۔
چینل 12 سے گفتگو کرتے ہوئے شاؤل موفاز نے کہا کہ نتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کا متنازعہ منصوبہ پیش کرکے صہیونی معاشرے کو دو گروہوں میں تقسیم کردیا ہے جس سے مسلح افواج مخصوصا فضائیہ کو کمزور کردیا ہے۔ فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے احتجاج اور ہڑتال کی وجہ سے جنگوں میں اسرائیلی فوج کی صلاحیت پر منفی اثرات پڑیں گے۔
دراین اثناء صہیونی فوج کے ترجمان ڈینیل ہیگری نے کہا ہے کہ ریزرو فورسز کے اہلکار مزید خدمات انجام دینے سے گریز کررہے ہیں جس سے حالیہ ہفتوں کے دوران صہیونی افواج کو سنگین چلینجز پیش آرہے ہیں۔
اس سے پہلے عبرانی ذرائع ابلاغ نے خبردار کیا تھا کہ نتن یاہو کابینہ کے فیصلوں کی وجہ سے فوج کمزور ہورہی ہے۔ فضائیہ کے مختلف اسکواڈرنز اپنے فرائض انجام دینے سے معذوری ظاہر کررہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ