مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیروت میں ہونے والی عرب نیشنل کانگریس کے 32ویں اجلاس کے شرکاء نے اجلاس کا حتمی بیان جاری کرتے ہوئے زور دیا کہ قومی دفاع کے لیے مزاحمت ہی اصل آپشن ہے اور یہ آپشن علاقائی ڈھانچے کے مرکز میں تبدیل ہوچکا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم خطے میں حالیہ مفاہمت بالخصوص سعودی عرب اور ایران کے درمیان اور عرب ممالک کی شام سے قربت اور عرب لیگ میں اس ملک کی نشست کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ ہم فلسطینی مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں جو دفاعی حکمت عملی کے مرحلے سے اقدامی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم فلسطین کی حمایت اور افریقہ میں صیہونی حکومت کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے میں الجزائر کے کردار کو سراہتے ہیں۔ عرب حکومتیں آزادیوں کی حمایت کریں اور خاموشی کی پالیسی اختیار نہ کریں۔
اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ترقیاتی تعاون بالخصوص اقتصادی شعبوں میں عالمی محاذ کی تشکیل عرب ممالک کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے سوڈان کی صورت حال کے بارے میں بھی اعلان کیا کہ فلسطین کی صورت حال کی طرح سوڈان کی موجودہ کشیدگی ایک المیہ اور تباہی ہے۔ عرب ممالک سوڈان کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔
اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عرب ممالک کا اتحاد ایک اسٹریٹجک ہدف ہے اور غاصب صیہونی حکومت کا خطے سے خاتمہ ضروری ہے اور یہ کہ خطے میں جاری بیرونی مداخلت کا مقابلہ کیا جائے۔
یہ اجلاس اتوار کے روز بیروت میں منعقد ہوا جس کا مقصد صہیونی قبضے کا مقابلہ کرنے میں شہر جنین کے بہادرانہ کردار کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔
کانگریس کے سکریٹری جنرل حمدین صباحی نے اس بات پر زور دیا کہ اس اجلاس کے لیے جنین کے عنوان کا انتخاب اس قوم کی طاقت کی حمایت اور مزاحمت پر قوم کی اکثریت کے انحصار کو ظاہر کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ