مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عزاداری کے ایام میں اس طرح کے جملے معمولا سننے کو ملتے ہیں کہ "مجلس عزا میں خوش آمدید" لیکن اس مرتبہ ایک جملہ میرے لیے زیادہ تعجب کا باعث تھا کہ "مجلس میں آپ کو دعوت دی جاتی ہے جس کی میزبانی یتیم بچیاں کررہی ہیں"
مخیر ادارے کی جانب سے مجلس کا پروگرام رکھا گیا تھا۔ مکان ذرا دور تھا۔ جب متعلقہ مکان پر پہنچا تو چوکیدار نے رہنمائی کی اور بائیں جانب ایک عمارت کی طرف اشارہ کیا۔
ایک خاتون نے استقبال کیا۔ مکان میں ہر طرف کالے پرچم آویزان تھے۔ مختلف رنگوں کے لباس اور سر سے پاؤں تک چادر میں ملبوس چھوٹی بچیاں ابتدائی صفوں میں جبکہ ان کے پیچھے خواتین تھیں جو ادارے کے انتظامات انجام دے رہی تھیں۔ سب تقریر سننے میں ہمہ تن گوش تھیں۔
خطیب ان چھوٹے اور نیک کاموں کا تذکرہ کررہے تھے جن کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ ان میں سے ایک مجلس حسین ہے جس کا ہر قدم ثواب رکھتا ہے اسی لئے مجلس حسین سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہیے۔
خطیب جب ممبر سے اترے تو مداح نے مصائب شروع کیا اور ہر موڑ پر زیارت عاشورا کی بھی تلاوت کی۔ اس دوران دو بچیوں نے کھڑی ہوکر مجمع میں ٹشو پیپر اور سجدہ گاہ تقسیم کرنا شروع کیا۔
زیارت عاشورا ختم ہونے کے بعد بچیوں نے سجدہ گاہوں کو جمع کرنا شروع کیا
نسبتا بڑی عمر کی لڑکیوں نے مجمع کے درمیان چائے تقسیم کرنا شروع کی۔ مجلس عزا کے دوران ایسا محسوس ہورہا تھا گویا آسمان سے فرشتے نازل ہوکر مجلس میں آنے والوں کی خدمت کررہے ہوں۔
بچیاں عزاداروں کی خدمت کے لئے ایک دوسرے پر سبقت کے جانے کی کوشش کررہی تھیں۔ اس منظر کو دیکھ اربعین مارچ ذہن میں آرہا تھا جس میں عراقی بچے اور بچیاں خیموں کے باہر ننھے ہاتھوں میں مختلف اقسام کی چیزیں لے کر زائرین کو پیش کرتے ہیں اور زائرین کی منت کرتے ہیں۔
مجلس کے اختتام میں فرشتہ صفت بچیاں ادارے کے ٹائم ٹیبل کے تحت کلاسوں میں شرکت کے لیے جاتی ہیں۔
مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے حجت الاسلام علی آشوری نے کہا کہ ہم سب یتیمان آل محمد ہیں اور ہمارے باپ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام زمان علیہ السلام ہیں۔ اس وقت ہمارے معاشرے میں کچھ بچے ایسے ہیں جو خاندانی سرپرست کے سائے سے محروم ہیں۔ یہ مجالس ایک توفیق ہیں۔ عام لوگوں کے یہ مجالس معمول کا حصہ ہیں جبکہ ننھے بچوں کے لئے ان میں تربیت کا بھی پہلو شامل ہے۔
انہوں نے کہا ان مجالس کے ذریعے ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے محبت بڑھتی ہے۔ ادارے میں زیرتعلیم بچیاں اپنے گھروں سے دور ہیں اس لئے یہ ادارہ ہی ان کے لئے گھر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس طرح پروگرام منعقد ہونے سے عقائد مستحکم ہونے کے ساتھ ائمہ کرام کا لطف وکرم بھی حاصل ہوتا ہے۔
اس موقع پر ادارے کے ڈائریکٹر علی اصغر عالمیان نے کہا کہ ادارے کی جانب سے اس طرح کے پروگرام باقاعدگی کے ساتھ منعقد ہوتے ہیں۔ بعض بچیاں ان پروگراموں میں خصوصی دلچسپی لیتی ہیں ہم ان کے ذریعے دوسری بچیوں کو بھی ان پروگراموں میں شریک کرتے ہیں۔
انہوں نے ان پروگراموں کے مثبت اثرات کے بارے میں بتایا کہ ان کے زریعے بچوں کا اجتماعی رابطہ بڑھ جاتا ہے اور آپس میں دوستی اور صمیمیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مسلسل تین دن مجلس کے ساتھ ساتھ تنہاترین سردار کے نام پر کیمپ بھی لگایا گیا۔ ان پروگراموں کے نتیجے میں بچوں میں دوسروں کے لئے ہمدردی اور معاشرے میں اپنی زمہ داری کے حوالے سے احساس بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان پروگراموں میں مادی کے ساتھ معنوی فواید بھی ہیں۔ عوام اور رفاہی ادارے اس حوالے سے اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ ادارے میں بچیوں کی ذہنی سطح کے مطابق پروگرام رکھے جاتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ