مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں امریکہ کے سابق سفیر "مارٹن اینڈک" نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد "محمد بن سلمان" نے غاصب صیہونی رجیم کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بدلے میں کئی بنیادی پیشگی شرائط رکھی ہیں۔"
انہوں نے کہا: امریکی صدر جو بائیڈن سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، دوسری طرف نیتن یاہو (غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم) اور بن سلمان (سعودی عرب کے ولی عہد) بھی اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس سلسلے میں سعودی ولی عہد اعلیٰ سطحی مطالبات رکھتے ہیں۔
بن سلمان کی تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف قدم اٹھانے کے لیے ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ سعودی عرب کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے نیٹو کی طرز کے سکیورٹی بندوبست کو یقینی بنایا جائے۔
مارٹن اینڈک نے مزید کہا: سعودی ولی عہد کی دوسری شرط سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی ہے جس میں ایف 35 لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں، اور ان کی تیسری شرط یہ ہے کہ ریاض کو یورینیم کی مستقل طور پر افزودگی کے لئے امریکہ کی طرف سے سپورٹ اور حمایت کی یقین دہانی کرائی جائے۔
سابق امریکی سفیر نے کہا: بائیڈن ابھی تک چین کی طرف سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بہتری کے حوالے سے خطے میں سفارت کاری کے نتیجے میں آنے والی عظیم تبدیلی کے اثر سے باہر نہیں آپا رہے اور وہ خلیجی خطے کے عرب ملکوں میں امریکا کی اسٹریٹیجک جیت کے لئے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ