ایرانی سیاستدان حسین کنعانی مقدم نے مہر نیوز کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ غیر ملکی اپوزیشن انقلاب مخالف گروہوں کا مجموعہ ہے جسے ایرانی اپوزیشن کا حصہ نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ وہ حزب اختلاف کی تعریف پر نہیں اترتے اس لئے کہ اپوزیشن کے سیاسی اقدار اور اصول ہوتے ہیں جب کہ بیرون ملک بیٹھے انقلاب مخالف عناصر کسی طور پر اپوزیشن نہیں کہلا سکتے۔
بیرون ملک متحرک عناصر در حقیقت امریکیوں کی طرف سے اسلامی جمہوریہ کے مخالف گروہوں کو جمع کرکے بیرون ملک متحدہ اپوزیشن کے عنوان سے ایک متبادل پیدا کرنے کی کوشش کی کا حصہ ہیں جنہیں سی آئی اے اور موساد نے اکھٹا کرکے امریکی پالیسیوں کے فریم ورک میں فٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ البانیہ کی حکومت نے منافقین کے اس گروہ کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا سرغ لگا کر کریک ڈاون کیا ہے۔ کیونکہ یہ گروہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف نفسیاتی، معلوماتی اور سائبر جنگ کا آلہ کار تھا جس کے اخراجات امریکہ اور اسرائیل نے ادا کیے تھے۔
کنعانی نے فرانس کے منافقین کے سالانہ اجلاس کے انعقاد کو روکنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ فرانس کے اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ کرائے کے قاتلوں پر پیسہ خرچ کرنا ان کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی ممالک ایران کی خارجہ پالیسی میں اپنی جگہ بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے درپے ہیں۔"
آپ کا تبصرہ