ایرانی پارلیمنٹ کے رکن حجت الاسلام احد آزادی خواہ نے مہر نیوز ایجنسی سے گفتگو میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلامی ممالک نے ایک نئے اور دفاعی حکمت عملی کی طرف رجوع کیا ہے، کہا کہ دو اسلامی ممالک ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعامل نیز ایران اور خطے کے دیگر ممالک جیسے متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت کے درمیان تعلقات کی مضبوطی بہت اہم ہے اور اس کا مطلب ہے کہ عالم اسلام سیاسی طور پر مضبوط ہو رہا ہے.
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عالم اسلام کے درمیان اتحاد کا محور متعدد شقوں پر مبنی ہے جن میں سے ایک فلسطین کی حمایت ہے، کہا کہ اسلامی ممالک میں ایک اہم پالیسی اور حکمت عملی کے طور پر فلسطین کی حمایت استکبار مخالف جذبے کو تقویت دینے اور صہیونی حکومت کا مقابلہ کرنے سے ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اسرائیل دشمنی ایک ثقافت بن چکی ہے اور یوم القدس کے موقع پر تقریباً تمام اسلامی ممالک اور یہاں تک کہ دنیا کے دیگر آزادی پسند لوگ اس منحوس اور غاصب حکومت کے جرائم کا مقابلہ کرنے اور مظلوم فلسطینی عوام کے دفاع کیلئے اسرائیل مخالف ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں۔
حجت الاسلام آزادی خواہ نے کہا کہ آج خوش قسمتی سے صہیونی استبداد اور استعمار کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ایک نفرت اور بیزاری کی فضاء قائم ہو چکی ہے اور غاصب صہیونی حکومت تیزی سے زوال کی جانب بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت کے اندر بالخصوص یہودی آباد کاروں کے درمیان اختلافات اور اسرائیلی وزیر اعظم کی پالیسیوں سے ان کی نفرت اور بیزاری کا اعلان، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فساد کی یہ جڑ بہت جلد ختم ہو جائے گی۔
ایرانی پارلیمنٹ رکن نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں غاصب صہیونی حکومت نے کئی بار اپنی حکومت اور وزیر اعظم کو تبدیل کیا ہے اور یہ مسئلہ ان کے اندرونی مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ عالمی یوم القدس کی ریلیوں میں دنیا بھر کے لوگوں کی پرجوش شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانانِ عالم کے درمیان اتحاد و وحدت کا ایک اہم محور فلسطین کی حمایت ہے اور بہت جلد صہیونیوں کی نابودی کا دن آئے گا۔
آپ کا تبصرہ