مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے پیر کی شام ایک گفتگو میں کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ میں جوہری مذاکرات کیلئے ایک حد مقرر کرنے کا بل پیش کیا گیا ہے، لہذا مذاکرات کا دروازہ ہمیشہ کیلئے کھلا نہیں رہے گا۔
انہوں نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ سعودی عرب کے بادشاہ نے ایرانی صدر کو دورے کی باقاعدہ دعوت دی ہے اور ہم بھی انہیں ایسا ہی دعوت نامہ بھیجیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کیلئے پرعزم ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ قطر ہمیشہ کی طرح درست سمت میں گامزن ہے اور اس نے قیدیوں کے تبادلے اور جوہری معاہدے کے میدان میں اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے۔
یاد رہے کہ پابندیوں کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا آخری دور گزشتہ اگست میں ویانا میں ہوا تھا، تاہم اس کے بعد مذاکرات غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہوئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جے سی پی او اے میں واپس آنے میں ہچکچاہٹ کی اہم وجہ صہیونی حکومت کی جانب سے دباؤ، کانگریس کے ساتھ اختلافات اور امریکہ کے اندرونی مسائل جیسے کچھ عوامل ہیں۔
یاد رہے کہ مغربی ممالک گزشتہ کئی مہینوں سے میڈیا وار کے ذریعے ایرانی مزاحمت کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ