17 مارچ، 2023، 7:09 PM

نیتن یاہو کا دورہ جرمنی، شروع ہوتے ہی ختم

نیتن یاہو کا دورہ جرمنی، شروع ہوتے ہی ختم

اگرچہ نیتن یاہو نے تین دن کے لیے جرمنی کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندرونی بحران نے انہیں جرمنی میں اپنے دورے کو ادھورا چھوڑ کر تل ابیب واپس آنے پر مجبور کر دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے مرکز اطلاعات فلسطین سے نقل کیا ہے کہ صہیونی آرمی ریڈیو نے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جرمنی کا مختصر دورہ ختم کر کے چند منٹ قبل تل ابیب واپس پہنچ گئے۔

خیال رہے کہ نیتن یاہو کو جرمنی کا سہ روزہ دورہ کرنا تھا تاہم مجدو کے علاقے میں حالیہ دھماکے کی وجہ سے یہ دورہ ادھورا رہ گیا۔ اس سے قبل گزشتہ بدھ کے روز اعلان کیا گیا تھا کہ صہیونی ریاست کے داخلی بحران اور ایسے حالات میں کہ جب عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے اپنے گیارہویں ہفتے میں داخل ہو رہے ہیں، وزیر اعظم نیتن یاہو تین روزہ دورے لیے برلین روانہ ہوں گے۔

فرانس 24 کے مطابق اس سفر کے موقع پر اور نیتن یاہو کے لندن کے طے شدہ دورے کے موقع پر ایک ہزار ادیبوں، فنکاروں اور محققین نے مذکورہ دونوں ممالک (جرمنی اور انگلینڈ) کے سفیروں کو خط لکھ کر نتین یاہو کے دورے کی منسوخی کا مطالبہ کیا تھا۔

عبرانی ذرائع نے تاکید کی ہے کہ صہیونی حکومت کے 1000 مصنفین اور علمی شخصیات نے جرمنی اور انگلینڈ میں نیتن یاہو کا استقبال نہ کرنے کی درخواست کی۔

اسی طرح نیتن یاہو کے برلین روانہ ہوتے وقت بھی مظاہرے بن گوریان ایئرپورٹ تک پہنچ گئے۔ اس موقع پر مظاہرین ہاتھوں پر بینر اٹھائے ہوئے جن پر صیہونی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ "واپس نہ لوٹنا"۔ نتین یاہو کے آفس کے اعلان کے مطابق  نیتن یاہو اور شولٹز کے درمیان سیکیورٹی مسائل خاص طور پر ایران اور خطے کے حالات کے معاملے پر تبادلہ خیال ہونا تھا۔ 

مزید بر ایں طے پایا تھا کہ اس ملاقات میں نتین یاہو تہران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت پر زور اور یورپی ممالک کو اس کام پر راغب کریں گے۔ یاد رہے کہ تین یاہو اور شولٹز کی اپنے موجودہ عہدوں پر یہ پہلی دوطرفہ ملاقات تھی۔ یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ صہیونی وزیر اعظم جرمن صدر سے بھی ملاقات کریں گے تاہم ابھی دورہ شروع ہی نہیں ہوا تھا کہ ختم ہوگیا اور صہیونی وزیر اعظم یہ ملاقات کیے بغیر ہی تل ابیب واپس لوٹنے پر مجبور ہو گیا۔

News ID 1915334

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha