مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے سربراہ رافیل گروسی نے جو دو روزہ دورے کے لیے جمعے کے روز تہران پہنچے ہیں، آج ایران کی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی کے ساتھ مذکرات کا دوسرا دور شروع کیا۔
ایرانی اور عالمی جوہری اداروں کے دونوں سربراہوں نے گزشتہ روز رافیل گروسی کی تہران آمد کے بعد ایرانی ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے پہلے دور کے لیے اجلاس کیا تھا۔
در ایں اثنا ایرانی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی ایٹمی صنعت کی کارکردگی، حیثیت اور صلاحیت کی نگرانی جیسے اہم امور اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے کے سربراہ کے دورے کا سب سے اہم ہدف ہے۔
محمد اسلامی نے ہفتہ کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ تہران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ ایران کی جوہری صنعت کی کارکردگی اور حیثیت اور صلاحیت کی نگرانی کا ہے جسے سلامتی کونسل نے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے مطابق ایجنسی کو دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حقیقت کے پیش نظر کہ جے سی پی او اے پر دستخط کنندگان نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا اور یہاں تک کہ ایران کے ساتھ دیگر ملکوں اور کمپنیوں کے تعاون میں رکاوٹ ڈالی اور ملک کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کیا، ایران نے اپنی پارلیمنٹ کے قانون 'پابندیوں کے خاتمے اور قوم کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسٹریٹجک ایکشن' کے مطابق اپنے وعدوں کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے سربراہ رافیل گروسی جمعے کے روز اعلیٰ ایرانی حکام کے ساتھ تکنیکی جوہری مسائل پر بات چیت کرنے کے لیے تہران پہنچے۔ گروسی اپنے دو روزہ دورے کے دوران ایرانی سید صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کریں گے۔
گروسی کی آمد پر ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے ترجمان بہروز کمال وندی نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ بعد از آں وہ ایرانی جوہری تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی سے ملنے ان کے دفتر پہنچے جبکہ آج دونوں رہنماوں کی دوسری ملاقات ہو رہی ہے۔ دونوں سربراہوں کی گفتگو کی تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ دسمبر 2019 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد گروسی کا ایران کا یہ چوتھا دورہ ہے۔ گروسی ایسے وقت میں تہران کا دورہ کر رہے ہیں کہ جب پیر کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہونے والا ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے مابین ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق کئی معاملات پر اختلاف ہے۔ اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ نے ایک خفیہ سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے 22 جنوری کو فردو کی جوہری تنصیبات کے معائنے کے دوران 83.7 فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذرات ملے ہیں۔
بدھ کے روز اسلامی نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی پرامن جوہری سرگرمیوں میں "کوئی انحراف" نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے 84 فیصد تک افزودہ ذرے کے بارے میں کہا اس ذرہ کو خوردبین سے بھی نہیں دیکھا جا سکتا۔ جو چیز اہم ہے وہ مواد کی مقدار ہے جو پیداوار کے بعد ذخیرہ کی جاتی ہے۔
آپ کا تبصرہ