مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قدیم مدرسہ علمیہ فیضیہ دارالشفاء کانفرنس ہال میں جوامع روحانیت بلتستان،سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخواہ،گلگت،طلاب کشمیر اور جامعہ بعثت قم کے زیراہتمام جشن مولود کعبہ عظیم الشان وحدت کانفرنس کا انعقاد ہوا ۔جس میں پاکستان کے اہل سنت علمائے کرام کے 40رکنی وفد نے بطور خاص شرکت کی۔
وفد میں شامل خوش الحان معروف نعت خواں و قصیدہ خواں محمد عارف قریشی نے بارگاہِ اہلبیت میں ہدیہ عقیدت پیش کیا۔
علامہ عباس وزیری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولا امیر المومنینؑ عبدِ کامل تھے عبدیت کاملہ کی وجہ سے بڑے بڑے مقامات سے نوازا۔ولی اللہ اعظم اس وقت تک مقام ولایت تک پہنچ ہی نہیں سکتا جس کی عبدیت کمال پر نہ ہو۔عبد وظیفہ شناس ہوتا ہے ایسا ممکن نہیں ہے جو کام اس کے کرنے کا ہے جو اس کی ذمہ داری ہے اس میں سستی کاہلی کمی یا ضعف ہو۔اس بنا پر اگر مولا علی علیہ السلام ولی اللہ اعظم ہیں تو سب سے بڑے فرض شناس بھی ہیں۔ پیروان علیؑ کی سب سے بڑی ذمہ داری فرض شناسی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلاب گرامی جو حوزہ علمیہ قم میں پڑھائی میں مشغول ہیں ان کی تین اہم ذمہ داریاں ہیں ان ذمہ داریوں کی ادائیگی میں جو جتنا بہتر ہوگا وہ اتنا بہتر شیعہ علی ہوگا۔سب سے پہلی ذمہ داری تحصیلِ تعلیم ہے جس کے لیے وہ یہاں آئے ہیں۔ ان کے لیے مناسب نہیں کہ حصولِ علم میں سستی کریں وقت ضائع کریں۔جن جن علوم سے ان کو مزین ہونا چاہیے وقت ضائع کیے بغیر اور مادی امور میں مشغول ہوئے بغیر ان علوم کی تحصیل میں کوشاں رہے یہ علما جب پلٹ کر اپنے ملک جائیں گے اور ضروری علوم سے بہرہ مند نہ ہوں تو ہدایت کے بجائے گمراہی پھیلائیں گے۔ دوسری ذمہ داری اپنے اور اپنے معبود کے درمیان ارتباط کو مضبوط کریں اپنے تمام کاموں کو اسکی رضا کے لیے بجالانے کی بھرپور کوشش کریں۔ اگر انسان خدا کے لیے کام نہ کرے بلکہ اپنے نفس کی رضا کے لیے کام کرے تو یہ بندگی نہیں سرکشی ہے طغیان گری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسا عالم خدا کے لیے کام کرنے کے بجائے طاغوت کے لیے کام کرتا ہے۔خود نمائی اور خود خواہی میں مبتلا ہوتا ہے۔اور نہیں میں ہی ٹھیک ہوں۔اس بیماری میں مبتلا ہوتا ہے۔
ایسا انسان شیعان علی کو امت پیغمبر کو متحد کرنے کے بجائے اشتراق کا باعث بنتا ہے۔ تیسری ذمہ داری زمان شناس ہونا ہے۔ دوست اور دشمن کی پہچان نہ رکھتا ہو ہوشیار نہ ایسا تقدس اور پارسائی نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔
تقریب کے آخر میں متنازعہ بل کے تناظر میں خاکہ پیش کیا گیا۔مولانا مقدر عباس نے منقبت خوانی کی اور مولانا نذر حافی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
مدیر کل مجمع تقریب مذاہب اسلامی آیت اللہ حمید شہریاری کا کہنا تھا شہید سردار نے اسلام کا تحفظ کیا۔عیسائی ،کرد اور یزد بھی شہید حاج کے شکرگزار نظر آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان فرقہ بندیوں سے نکل کر امت واحدہ بن جائیں۔
آپ کا تبصرہ