مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کے 2023 کے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ میں ایران مخالف دفعات امریکہ کے مخالفانہ، اشتعال انگیز اور مداخلت پسندانہ عقائد اور پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہیں، جو ایرانوفوبیا کے نقطہ نظر کو فروغ کر رہی ہیں اور سیکورٹی کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف منفی ماحول پیدا کر رہی ہیں۔
انہوں نے امریکہ کے اس ایران مخالف اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی علاقائی سرگرمیوں کے حوالے سے بعض بے بنیاد دعوے خلیج فارس کے علاقے اور مغربی ایشیا میں امریکہ کے تباہ کن اور عدم استحکام پیدا کرنے والے کردار کے تسلسل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور دیگر حکومتوں کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بشمول روایتی دفاعی تعاون بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریوں کے مطابق ہے اور یہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے خطے میں متعدد فوجی اڈے قائم کر کے علاقائی امن و استحکام کو خطرے میں ڈالا ہوا ہے۔
ناصر کنعانی نے اس بات پر تاکید کی کہ جوہری ہتھیار بنانے کی ایران کے عسکری نظریے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایران آئی اے ای اے اور سیف گارڈ معاہدے کے رکن ملک کے طور پر اپنے حقوق اور ذمہ داریوں سے واقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے سے ایران کے خلاف امریکہ کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور پابندیوں کو جائز قرار دینے کی کوششوں میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ طاقت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیائی خطے میں جوہری ہتھیاروں کے واحد مالک کے طور پر غاصب صیہونی حکومت کے لیے امریکیوں کی مکمل حمایت علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرہ ہے۔
آپ کا تبصرہ