مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں پیام نور یونیورسٹی کے اوپن اینڈ ڈسٹنس ایجوکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر بہمن زندی نے کہا کہ وزارت سائنس، قم اور نجف کے حوزہ ہائے علمیہ کو یونیورسٹیوں میں خواتین کے پڑھنے پر پابندی لگانے کے طالبان کے غلط اقدام کی مذمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے مصر کی جامعہ الازہر کی طرف سے طالبان کی مذمت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ طالبان کا یہ حکم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن کریم کی بے حرمتی کا سبب بنتا ہے جس سے دنیا میں رسول خدا کا روشن چہرہ تاریکیوں میں دکھائی دے گا۔ اس لیے ایرانی ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی حکام پر فرض ہے کہ وہ طالبان کے اس رجعت پسندانہ اقدام کی شدید مذمت کریں۔
پیام نور یونیورسٹی کے اوپن اینڈ ڈسٹنس ایجوکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سربراہ نے مزید کہا کہ ہم اکیڈمک تعلیم سے محروم افغان لڑکیوں کو ورچوئل اور فاصلاتی تعلیم میں داخلے دینے کے لیے تیار ہیں تاکہ وہ تعلیم کی نعمت سے محروم نہ رہیں۔
انہوں نے اس کام کو انجام دینے کے لیے پیام نور یونیورسٹی کے ساتھ وزارت سائنس کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور مزید کہا کہ اس اقدام سے ان افغان لڑکیوں کو علم و دانش سیکھنے کا موقع ملے گا جو اس وقت اعلیٰ تعلیم سے محروم ہیں۔
خیال رہے کہ پیام نور یونیورسٹی ایران کی سب سے بڑی فاصلاتی تعلیم نظام کی یونیورسٹی ہے جس میں ہزاروں طلبہ و طالبات گھر بیٹھے مختلف ڈگری پروگرامز میں تعلیم حاصل کر رہے۔
آپ کا تبصرہ