مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر مشہد میں دو سیکورٹی اہلکاروں حسین زینال زادہ اور دانیال رضا زادہ کے قاتل کو آج پیر کے روز پھانسی دے دی گئی۔
قاتل مجید رضا رہنورد نے حالیہ فسادات کے دوران کے دو سیکورٹی اہلکاروں کو چاقو کے پے در پے وار کر کے شہید جبکہ دیگر چار افراد کو زخمی کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق قاتل نے مشہد کی شارع حر عاملی میں سیکورٹی اہلکار حسین زینال زادہ کے سر، گردن اور جسم پر چاقو کے وار کئے اور اس کے بعد دانیال رضا زادہ کی گردن پر بھی چاقو مارا جبکہ جائے واردات سے بھاگتے ہوئے اس کے راستے میں آنے والے دیگر افراد پر بھی حملے کئے جس کے نتیجے میں مزید چار افراد بھی زخمی ہوئے۔
قاتل واردات کے بعد شہر سے بھاگ گیا تھا اور ملک سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا کہ سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔
گرفتاری کے فوراً بعد قانونی کاروائی شروع ہوگئی۔ عینی شاہدین کے بیانات اور دیگر ثبوتوں کے علاوہ خود مجرم نے بھی اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
مجرم پر محاربہ (جھگڑے)، قتل کے ارادے سے ہتھیار اٹھانے، دہشت پھیلانے اور معاشرے کا امن و امان خراب کرنے کا جرم ثابت ہوا۔
مجرم نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کیا اور کہا کہ میں غلط راستے پر چلا اور میں مانتا ہوں کہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے، مجھے میرے اس کام سے لوگوں کی نفرت کا بھی احساس ہے۔ میری سوچ اور عقیدے غلط تھے۔
مجرم نے مزید کہا کہ میں نے ہاتھوں میں چاقو چھپایا ہوا تھا، مجھے اندازہ ہی نہیں ہوا کہ کیا ہوگیا ہے۔ اب اس انتظار میں ہوں کہ جتنا جلدی ہوسکے مجھے سزا دی جائے۔
مجید رضا رہنورد نے یہ بھی کہا کہ میں ذہنی حوالے سے بالکل تندرست ہوں اور اب اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جو لوگ بلووے اور فسادات کر رہے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔
اس دن جو بھی میرے راستے میں آ رہا تھا اس پر چاقو سے حملہ کر رہا تھا۔ میں نے اپنی آزادی اور جوانی کو برباد کردیا اور بہت سے خاندانوں کو سوگوار کیا۔ میں جانتا ہوں کہ میں نے برادر کشی (بھائی بھائی کو مارنا)کی ہے۔
عدالت نے قانونی تقاضوں کے مطابق مجرم کے واضح اقبال جرم، ثبوتوں اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں محاربہ کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی۔
عدالتی فیصلہ صادر ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں کی جانب سے اس پر نظر ثانی کی گئی اور ان کی توثیق اور تمام قانونی اور شرعی تقاضوں کی تکمیل کے بعد آج پیر کے روز مشہد میں مجرم کو شہریوں کی موجودگی میں سر عام پھانسی دے دی گئی۔
حسین زینال زادہ، دانیال رضا زادہ
آپ کا تبصرہ