مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج (پیر) صبح اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کی اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے۔
جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کے دوران امریکیوں کے دوہرے رویے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ناصر کنعانی نے کہا کہ امریکہ کو اپنے کاموں کا جوابدہ ہونا ہوگا۔ امریکی حکام جانتے ہیں کہ دباؤ اور دھمکیوں کے تحت ایران نہ تو مذاکرات پر آمادہ ہے اور نہ ہی رعایت دینے کو تیار ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات اور معاہدے کی اپنی منطق ہوتی ہے۔ جے سی پی او اے مذاکرات کے حوالے سے ایران کا موقف بالکل واضح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والا ملک امریکہ ہے۔ اسی طرح یورپی ممالک بھی اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرسکتے اور امریکہ کے معاہدے سے نکلنے کا ازالہ نہیں کرسکے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ایران جوہری معاہدے کو انجام تک پہنچانے کا خواہاں ہے تاہم جوہری ڈیل ایران کی یکطرفہ ضرورت نہیں ہے اور ایران کمزوری کی پوزیشن سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ کو جوہری معاہدے کی ضرورت ایران کی ضرورت سے کمتر نہیں ہے، لہذا کسی مسودے کو ایران پر مسلط نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہ ہمارا خاص طور پر یورپی فریقوں کو مشورہ ہے کہ اپنے آپ کو امریکہ کے حوالے نہ کریں۔
انہوں نے ملک کے اندرونی حالات کے بہانے ایران کے خلاف بعض مغربی حکومتوں کے غیر قانونی اور مداخلت پسندانہ اقدامات پر بھی رد عمل ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے باضابطہ اور کھلے انداز میں میڈیا، مذاکرات اور ملاقاتوں کے ذریعے اپنے موقف کا اعلان کیا ہے۔
کنعانی نے زور دے کر کہا کہ ہمارے ملک کے خلاف سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے ایران کے اندرونی حالات کا کسی بھی قسم کا غلط استعمال قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری تاریخ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کچھ رکن ممالک اور انسانی حقوق کے اداروں نے آزاد حکومتوں اور اقوام کے خلاف ان گنت جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اب وہ انسانی حقوق کو دباؤ ڈالنے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
خلیج فارس کے ملکوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے بارے میں ایران کے موقف کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کنعانی نے کہا کہ تہران ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بہتری کو دونوں فریقوں اور خطے کے مفاد میں سمجھتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عراقی حکومت نے تہران-ریاض مذاکرات کے حوالے سے تعمیری کوششیں کی ہیں اور ایران اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ