3 دسمبر، 2022، 9:17 PM

نابلس میں فلسطینی نوجوان کو سرعام گولی مارنا جنگی جرم ہے، جہاد اسلامی فلسطین

نابلس میں فلسطینی نوجوان کو سرعام گولی مارنا جنگی جرم ہے، جہاد اسلامی فلسطین

فلسطین کی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی نے نابلس میں ایک فلسطینی نوجوان کو سر عام گولی مار کر قتل کرنے کو جنگی جرم قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی نے نابلس کے جنوب میں غاصب صہیونی فوجیوں کی گولی کا نشانہ بننے والے فلسطینی نوجوان کی شہادت پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں تحریک جہاد اسلامی کے میڈیا ترجمان طارق عزالدین نے کہا ہے کہ نابلس میں واقع حوارہ میں نوجوان فلسطینی "عمار مفلح" کو سر عام اور سب کے سامنے بے رحمی گولی مار کر قتل کرنا ایک واضح طور پر جنگی جرم ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ جرم ایک بار پھر صہیونی فوج کی طرف سے فلسطین کے بے گناہ عوام کے خلاف کیے جانے والے جرائم کے پیمانے کو بھی ثابت کرتا ہے۔

عزالدین نے اپنے بیان میں کہا کہ غاصب افواج کے ان جرائم پر دنیا کی خاموشی انہیں ہماری قوم کے خون بہانے میں قابض افواج کے ساتھ شراکت داری کے دائرے میں ڈالتی ہے جبکہ ہم ان لوگوں کو کبھی بھی معاف نہیں کریں گے جو ہمارے لوگوں اور ہمارے سچے اہداف کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعے کے روز فلسطینی وزارت صحت نے نابلس کے جنوب میں واقع بستی حوارہ میں صہیونی حکومت کے ایک فوجی کی گولی کا نشانہ بننے والے 22 سالہ فلسطینی نوجوان "عمار حمدی مفالح" کی شہادت کا اعلان کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق صہیونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی تھی کہ غاصب حکومت کی سرحدی رجمنٹ کا ایک سپاہی مغربی کنارے کے شمال میں واقع قصبے حوارہ میں چاقو کے حملے میں زخمی ہوگیا اور حملہ آور کو مار دیا گیا ہے۔

دریں اثنا مقامی فلسطینی عینی شاہدین کے علاوہ اس بہیمانہ اقدام کی وائرل ہونے والی فوٹیج نے فلسطینی نوجوان کی جانب سے چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کے بارے میں اسرائیلی حکومت کے دعوے کی تردید کی ہے۔ وائرل ہونے والی فوٹیج میں فلسطینی نوجوان اور اسرائیلی فوجی کے درمیان صرف چند منٹ کی جسمانی لڑائی اور ہاتھاپائی کے منظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

News ID 1913491

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha