8 نومبر، 2022، 3:50 PM

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف کی عراقی وزیر دفاع سے گفتگو؛

اپنے دفاعی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تجربات عراق کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے تیار ہیں، جنرل باقری

اپنے دفاعی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تجربات عراق کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے تیار ہیں، جنرل باقری

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے کہا کہ ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دفاعی صنعت سمیت مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتیں، عراقی مسلح افواج کو فراہم کر سکتا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دفاعی صنعت سمیت مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتیں، عراقی مسلح افواج کو فراہم کر سکتا ہے۔یہ بات ایرانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف (AFGS) کے چیئرمین جنرل محمد حسین باقری نے عراق کے نئے وزیر دفاع ثابت محمد العباسی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

جنرل باقری نے اس ٹیلی فونک گفتگو میں دہشت گردی اور داعش کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں بالخصوص جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے بلند مقام کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ عظیم شہدا دنوں ملکوں کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ 

انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعلقات کی موجودہ سطح پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ فوجی تعلقات ان کی توقعات کی سطح پر نہیں ہیں جبکہ دونوں ملکوں کے عوام اور مسلح افواج کو ایک دوسرے کے ساتھ بہترین تعلقات کا مشاہدہ کرنا چاہیے اور یہ آپ کی اور میری اہم ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔

جنرل باقری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کی مسلح افواج کے پاس دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دفاعی صنعت سمیت مختلف شعبوں میں بہت سی صلاحیتیں ہیں جنہیں وہ عراقی مسلح افواج کو فراہم کر سکتے ہیں۔

عراق کے نومنتخب وزیر دفاع نے بھی اپنی گفتگو میں دونوں ملکوں کے شہداء خاص طور پر شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ عراقی حکومت اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ اور داعش کو تباہ کرنے میں ایران کی مدد اور کردار کو کبھی نہیں بھولیں گے اور ہم ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور مسلح افواج کے شکر گزار ہیں۔

العباسی نے کہا کہ جمہوریہ عراق کی مسلح افواج ایرانی مسلح افواج کے ساتھ ہر قسم کے فوجی تعاون کے لیے تیار ہیں۔

گفتگو کے آخر میں جنرل باقری نے عراقی وزیر کو ایران کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔

News ID 1913043

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha