مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے گزشتہ رات ایک تقریب سے خطاب کیا اور شیراز حملے کی مذمت کی۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ ایران کے شہر شیراز میں حضرت احمد بن موسی کاظم ﴿ع﴾ کے روضے میں کیا جانے والا ہولناک قتل عام داعش نے انجام دیا۔ اس موقع پر ہم رہبر انقلاب امام خامنہ ای، ایرانی حکومتی عہدیداروں، ایران کے صابر اور غیرتمند عوام اور شہداء کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور زخمیوں کی شفائے عاجل کے لئے دعاگو ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا اس بہیمانہ کاروائی کو خطے کی اقوام اور خاص طور پر ایرانی قوم میں بیداری اور بصیرت کے بڑھنے کا سبب بننا چاہئے کیونکہ خطرناک سازش کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یکے بعد دیگر امریکی حکومتوں نے داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو متحرک کیا اور ان کے سرکردہ رہنماوں اور عناصر کے لئے محفوظ طور پر افغانستان منتقل کرنے کا ماحول فراہم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج داعش افغانستان میں امریکہ کی خدمت میں ہے تا کہ افغان، ایرانی اور خطے کی دیگر اقوام کو نشانہ بنا سکے۔ انہوں نے داعش کے جنگ میں مقاومت کے رہنماوں کی جاں نثاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور سید مصطفی بدر الدین جیسے عظیم کمانڈروں کا جہاد نہ ہوتا تو جو صورتحال شیراز میں پیش آئی ہے وہ ایران، عراق، لبنان، شام اور پورے خطے میں پیش آتی رہتی۔
سید حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا کہ وہی قوت جو ایران میں ہنگامہ آرائیوں اور بلووں کی پشت پناہی کر رہی ہے، شیراز اور زاہدان میں بھی دہشت گرد اسی نے بھیجے ہیں اور وہ امریکی حکومت ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں مقبوضہ فلسطین کی صورتحال پر بھی بات کی اور تمام فلسطینی گروہوں کے اپنی مقاومت کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور مغربی کنارے میں حالیہ کامیابیوں پر انہیں مبارکباد دی۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے غاصب اسرائیل کے ساتھ لبنان کی سمندری حدود کے معاہدے کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو اپنے متوقع ہفتے کے روز خطاب میں کریں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سمندری حدود کی حدبندی کے معاملے میں لبنانی قوم کو ایک عظیم کامیابی ملی ہے اور اس سلسلے میں حکومت، مقاومتی مجاہدین اور عوام کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ آج صرف ایک معاہدہ ہوا ہے، سمندری حدود کے تعین کے لئے ایک کاغذ پر دستخط ہوئے ہیں یہ کوئی عالمی معاہدہ نہیں ہے۔ جو کچھ بھی ہوا بالواسطہ مذاکرات تھے، لبنانی اور غاصب صہیونی وفود نے کوئی ملاقات نہیں کی اور ہر فریق نے مخصوص دستاویز پر دستخط کئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران لبنانی حکام محتاط رہے کہ کہیں تعلقات کی بحالی یا معمول پر آنے کا شائبہ نہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ غاصب صہیونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے تمام قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔
آپ کا تبصرہ