مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اربعین واک کے لئے سرگرم ایک وفد سے ملاقات کی۔ انہوں نے اربعین حسینی کے عظیم اجتماع کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اربعین واک عاشورا اور عاشوارئی ثقافت کی بقا کے لئے ایک درخشاں علامت اور روئے زمین پر انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔
انہوں نے رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات اور سفارشات کا ذکر کرتے ہوئے اربعین کے باشکوہ انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اربعین حضرت سید الشہداء (ع) عقیدت مندوں اور مقاومتی محاذ کے عالمگیر ظہور کا جلوہ ہے اور مجھے پختہ یقین ہے کہ بہت سارے مسائل اربعین کے عظیم اجتماع کی برکت سے حل ہوجائیں گے۔
ایرانی صدر نے اربعین کے سلسلے میں اپنی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ ہم نے جب سے حکومت سنبھالی ہے اسی وقت سے عراقی حکام کے ساتھ اپنی تمام ملاقاتوں میں اربعین کے اجتماع اور زائرین امام حسین (ع) کی مشکلات کے حل پر بات کی ہے۔ عراقی حکام نے بھی اعلان کیا ہے کہ مکمل تعاون کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کی جانب سے اربعین کے لئے زائرین کو سفری سہولیات فراہم کرنا اس عظیم مناسبت کے عوامی ہونے سے کوئی منافات نہیں رکھتا جبکہ حکومت کی ذمہ داری امور کی نگرانی، حمایت اورآسانیاں پیدا کرنا ہے۔ لہذا لازم ہے کہ حکومت اور تمام متعلقہ ادارے اس ضمن میں اپنے فرائض اور کردار بطریق احسن انجام دیں۔
صدر رئیسی نے زور دے کر کہا کہ اربعین کی زیارت کو آسان، سستا اور خوشگوار ہونا چاہئے اور بعض افراد کو اربعین کے ایام میں زائرین کے لئے اجناس اور سروسز مہنگی کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں جائیں گے تاکہ زائرین کو اس سفر میں تمام سہولیات میسر ہوں۔
انہوں نے ایران سے غیر ملکی زائرین کے عبور کرنے کے حوالے سے کہا کہ ہماری سرحدیں غیر ایرانی زائرین کو خدمات فراہم کرنے اور ایران سے عبور میں سہولیات پہنچانے کے لئے بھی تیار ہونی چاہئیں۔ یہ عزیز امام حسین (ع) کے زائرین اور ہمارے مہمان ہیں اور ان کی عزت و تکریم ہونی چاہئے۔
صدر کی گفتگو سے پہلے اربعین کی تیاریوں میں سرگرم افراد کی نمائندگی میں ١۰ افراد نے اپنی آرا اور تجاویز پیش کیں۔ حاضرین کی جانب سے رواں سال ممکنہ طور پر ۵۰ لاکھ ایرانی زائرین کی شرکت، اربعین کو عوامی رنگ دینے، پاکستانی اور افغانستانی زائرین کے ایران سے عبور کو آسان بنانے، ایران اور عراق کے درمیان ہوائی اور زمینی حمل و نقل کی مشکلات کو دور کرنے، بارڈر پر زائرین کے ازدحام سے روک تھام اور زائرین کے ہیٹ ویو اور گرمی کا شکار ہونے سے بچاو کی تدابیر اختیار کرنے اور اربعین کی رپورٹنگ کے لئے سرگرم صحافیوں کی شرکت کے بارے میں بات کی گئی۔
آپ کا تبصرہ