مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ اسلامی جمہوریہ ایران کا اعلیٰ سطح کا حکومتی وفد گوادر پہنچ گیا، اجلاس میں بارڈر ٹریڈ سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
سرکاری حکام کے مطابق 12 ارکان پر مشتمل ایرانی وفد کا ڈپٹی کمشنر گوادر کپٹن (ر) جمیل احمد نے گبد 250 بارڈر پر استقبال کیا اور انہیں بلوچی راویتی اور ثقافتی چادر پہنائی۔ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ایرانی وفد کا جوائنٹ بارڈر ٹریڈ سے متعلق مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں پاک ایران سرحد پر دوطرفہ تجارت کے منصوبوں پر غور، بارڈر ٹریڈ سے متعلق گبد 250 بارڈر پر جوائنٹ بارڈر مارکیٹ کے پائلٹ منصوبوں سے متعلق دیگر امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدوں، سیکیورٹی امور، سرحدی تجارت اور دیگر مختلف مشترکہ امور بھی زیر غور آئے، اجلاس میں سیکیورٹی امور اور مشترکہ سرحدی منڈیوں کے فروغ پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سرحدی علاقوں میں مزید تجارتی مراکز کھولے جائیں گے، پاکستان اور ایران نے اقتصادی تعاون کے فروغ پر بھی زور دیا۔اجلاس میں فریقین نے معیشت، تجارت، روابط، سلامتی، توانائی، تعلیم اور لوگوں کے تبادلے سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ خطے کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان اور ایران کے درمیان ہونیوالی بات چیت میں سرحدی سلامتی اور علاقائی امن و استحکام کے امور سرفہرست رہے۔
اجلاس میں گزشتہ سال ہونیوالے معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوا، بتایا گیا کہ دونوں پڑوسی ممالک سرحدی سیکیورٹی کے حوالے سے مسلسل رابطے میں رہیں گے، اجلاس میں کہا گیا ہے کہ متعدد معاملات پر پاکستان اور ایران کے خیالات یکساں ہیں اور مشاورت، تعاون اور مشترکہ معاونت سے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی ختم ہوجائیں گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کپٹن (ر) جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاک ایران دو طرفہ تجارت سے گوادر میں تجارت اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، ہمسایہ ملک ایران سے تجارت سے سرحدی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کیلئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ