مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق کی جائے گی کیونکہ یہ تقرری آئین کا تقاضہ ہے۔ اسلام آباد میں افطار ڈنر کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان کیخلاف بات اور سازش کرنے کی آئین میں سخت سزا ہے، اس معاملے میں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔
’امریکی سازش کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں سازش ثابت نہیں ہوئی، اب اس معاملے کو پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی میں لایا جائے گا اور بیرونی مداخلت کے معاملے پر کمیشن بنانے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے‘۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم امریکہ سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور ہم ان میں بہتری کی کوشش بھی کریں گے جبکہ ماضی کی حکومت کی بدترین سفارتی کارکردگی کے باعث سعودی عرب، قطر اور چین سے خراب ہونے والے تعلقات کو بھی بہتر کرنے کی کوشش کریں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے دورے میں سعودی قیادت سے ملاقات ہوگی اس کے بعد جلد ہی دورہ چین کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو سمیت دیگر سربراہان اور وزرائے اعظم کو دھمکیاں ملیں مگر انہیں خوش اسلوبی سے نمٹایا گیا، تاریخ میں پہلی بارآئینی طریقے عدم اعتماد سے حکومت تبدیل ہوئی اور اسے بیرونی سازش سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ معاشی طور مضبوط نہیں ہونگے تو ہماری بات کوئی نہیں سنے گا، سویت یونین کے پاس اسلحے کی طاقت تھی مگر معیشت کمزوری کی وجہ سے وہ ٹوٹ گیا، ہمیں آزاد فیصلے کر کے خود کو مضبوط بنانا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ