مہر خبررساں ایجنسی نے سی این این کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ نے نائن الیون کی ایف بی آئی تحقیقات کا پہلا مسودہ جاری کر دیا، ایف بی آئی تحقیقات کا پہلا مسودہ 16 صفحات پر مشتمل ہے۔ 11 ستمبر کے واقعہ میں سعودی عرب کی حکومت پر ہوائی جہازوں کو اغوا کرنے والوں کے ساتھ رابطہ کا احتمال دیا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کچھ روز پہلے تحقیقات ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبایڈن اس طرح افغانستان سے امریکی فوج کے غیر ذمہ دارانہ انخلاء سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق 11 ستمبر کے واقعہ کے 20 سال بعد منتشر ہونے والے مسودے میں بھی سینسر کے آثار نمایاں ہے اور حقیقت کو پھر بھی عوام سے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق 11 ستمبر کے واقعہ میں القاعدہ کے 19 دہشت گرد ملوث تھے جن میں سے 15 دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب ، 2 کا تعلق متحدہ عرب امارات ، 1یک کا تعلق مصر اور ایک کا تعلق لبنان سے تھا۔ 11 ستمبر کی دہشت گرد ٹیم کا تعلق عرب ممالک اور القاعدہ سے تھا۔ لیکن امریکی صدر جارج بش نے افغانستان اور عراق کو نشانہ بنایا ، جن کا کوئی بھی فرد اس حملے میں ملوث نہیں تھا۔ امریکی صدر نے افغانستان اور عراق کو شرارت کا محور قراردیا اور انھیں عالمی امن کے لئے بہت بڑا خطرا بنا کر پیش کیا۔
واشنگٹن میں سعودی سفارتخانہ نے ایف بی آئی کے مسودے کے جاری ہونے کا استقبال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو 11 ستمبر کے واقعہ میں ملوث کرنا اشتباہ ہوگا۔
آپ کا تبصرہ