مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام کی نواسی حضرت زينب سلام عليہا کي حشمت اور عظمت کے لئے يہي کافي ہے کہ انھيں خالق حکيم نے علم لدني ودانش وہبي سے سرفراز فرمايا تھا اور حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: بحمد اللہ ميري پھوپھي (زينب سلام عليہا) عالمہ غيرمعلمہ ہيں۔ کربلا کی شیر دل خاتون اور پیغمبر اسلام (ص) کی نواسی حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت آج ایران اور اسلامی ممالک میں مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جار رہی ہے۔ حضرت زینب (س) نے 5جمادی الاول سنہ 5 ھجری قمری کو امیر المومنین حضرت علی ابن ابیطالب (ع) اور عصمت کبری حضرت فاطمہ زہرا (س) کی آغوش میں آنکھیں کھولیں ۔ حضرت زینب (س) واقعۂ کربلا میں اپنے بھائی حضرت امام حسین (ع) کےشانہ بشانہ ، ظلم و ستم کے خلاف تحریک میں شریک رہیں اور انھوں نے حضرت امام حسین (ع)کی شہادت کے بعد شہادت حسینی کے اہداف و مقاصد اورحسینیت کے مشن کو آگے بڑھانے میں اہم و کلیدی کردار ادا کیا ۔ حضرت زینب (س) نے کربلا سے لے کر کوفہ اور پھر کوفہ سے شام تک ہر منزل پر ظلم و جور اور جبر و تشدد کا نہایت دلیری اور شجاعت کے ساتھ مقابلہ کیا ، ہر مرحلے پر ظلم و ظالم کورسوا کیا اور اسلام کی حفاظت کی ۔آپ نے کوفہ و شام میں اپنے انتہائی فصیح وبلیغ خطبوں کے ذریعے معاویہ اور یزید کے منحوس اور مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا ۔ آپ نے خاندان رسالت کی حقانیت کو ثابت کیا۔آپ کے خطبوں کی فصاحت و بلاغت اور آپ کی دلیری اور شجاعت نے ہرایک کوحیرت زدہ اور آپ کے والد بزرگوار امیرالمومنین حضرت علی (ع) کے خطبوں کی یاد تازہ کردی ۔آپ کے خطبوں نے ظلم وجور کی بنیادوں کو ہلاکررکھ دیا ۔
حضرت زينب (س)ان تمام صفات کے ساتھ ساتھ فصاحت و بلاغت کي عظيم دولت و نعمت سے بھي بہرہ مند تھي زينب بنت علي تاريخ اسلام کے مثبت اور انقلاب آفريں کردار کا دوسرا نام ہے صنف نازک کي فطري ذمہ داريوں کو پورا کرنے اور بني نوع آدم عليہ السلام کو حقيقت کي پاکيز ہ راہ دکھانے ميں جہاں مريم و آسيہ و ہاجرہ و خديجہ اور طيب وطاہرہ صديقہ، فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کي عبقري شخصيت اپنے مقدس کردار کي روشني ميں ہميشہ جبين تاريخ کي زينت بن کر نمونہ عمل ثابت ہوئي ہیں وہاں زينب بھي اپنے عظيم باپ کي زينت بنکر انقلاب کربلا کا پرچم اٹھائے ہوئے آواز حق و باطل سچ و جھوٹ ايمان و کفر اور عدل وظلم کے درميان حد فاصل کے طور پر پہچاني جاتي ہیں زينب نے اپنے عظيم کردار سے آمريت کو بے نقاب کيا ظلم و استبداد کي قلعي کھول دي دنيا کے زوال پزير حسن وجمال پر قربان ہونے والوں کو آخرت کي ابديت نواز حقيقت کا پاکيزہ چہرہ ديکھا يا صبرو استقامت کا کوہ گراں بنکر علي عليہ السلام کي بيٹي نے ايسا کردار پيش کيا جس سے ارباب ظلم و جود کو شرمندگي اور ندامت کے سوا کچھ نہ مل سکا زينب کو علي و فاطمہ عليہما السلام کے معصوم کردار ورثے ميں ملے اما م حسن عليہ السلام کا حسن وتدبير جہاں زينب کے احساس عظمت کي بنياد بنا وہاں امام حسين عليہ السلام کا عزم واستقلال علي عليہ السلام کي بيٹي کے صبر و استقامت کي روح بن گيا ، تاريخ اسلام ميں زينب نے ايک منفرد مقام پايا اور ايساعظيم کارنامہ سرانجام ديا جو رہتي دنياتک دنيائے انسانيت کے لئے مشعل راہ واسوہ حسنہ بن گيا۔حضرت زینب (س) کا روضہ مبارک آج بھی شام کے دارالحکومت دمشق میں عوام و خواص کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ