مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق ڈیلی پاکستان سائٹ کے مطابق اسلامی ممالک میں ایران واحد اسلامی ملک ہے جو کماحقہ غاصب اسرائیل کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے اور فلسطین کے مظلوم عوام کی ہر جگہ کھل کرحمایت اور مدد کررہا ہے صرف فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت کی وجہ سے ایران کو امریکہ کی شدید پابندیوں کا بھی سامنا ہے لیکن اس کے باوجود ایران اپنی اسلامی ، مذہبی ، انسانی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کررہا ہے۔
ڈیلی پاکستان کے مطابق ایرانی حکام کی طرف سے اسرائیل کو نابود کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی رہی ہیں اور اب ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈرنے ایسی دھمکی دے دی ہے جس سے امریکہ اور اسرائیل دونوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔
ڈیلی پاکستان نے اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے حوالے سے قنل کیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر حسین سلامی نے کہا ہے کہ " اسرائیل پر حملے کے لیے ہمارے ایک لاکھ میزائل لبنان میں تیار کھڑے ہیں اور اس وقت جو حالات ہیں وہ اسرائیل کو نیست نابود کرنے کے لیے بہترین موقع فراہم کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ایسا نادر موقع ہمیں میسر نہیں آیا۔" رپورٹ کے مطابق حسین سلامی کا مزید کہنا تھا کہ ”ایرانی سرزمین سے بھی طویل فاصلے پر مار کرنے والے ہزاروں میزائل اسرائیل پرحملے کے لیے تیار ہیں جو اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ اگر صہونیوں کے کوئی بھی غلط قدم اٹھایا تو ہم اسرائیل پر حملہ کر دیں گے اور تمام مقبوضہ علاقے آزاد کروائیں گے۔اسلامی ذرائع کے مطابق اگر اسلامی ممالک امریکہ اور اسرائیل کا ساتھ دینے کے بجائے ایران اور فلسطینی عوام کا سچائی کے ساتھ تعاون کرتے تو مسئلہ فلسطین بہت پہلے اور انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے ابتدائی دنوں میں ہی حل ہوجاتا ۔ لیکن بعض اسلامی ممالک نے امیرکہ کے اشاروں پر ایران کے خلاف معاندانہ پالیسیاں اختیار کرلیں اور اسرائیل کے بجائے ایران کو آٹھ سال تک جنگ میں دھکیل دیا گيا۔ اسلامی ممالک بالخصوص عرب ممالک کے فلسطینی مسئلہ کے حل میں خیانت واضح اور نمایاں ہے بعض عربوں جیسے مصر، اردن اور قطر نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلئے اور اس کے ساتھ ترکی نے بھی اسراغیل کے سامنے سرجھکا لیا جس کی وجہ سے فلسطینیوں پر ظلم و ستم روا رکھنے کے لئے اسرائیل کے حوصلے بلند ہوگئے۔ آج بھی امریکہ نواز عرب ممالک مسئلہ فلسطین کے حل میں بہت بڑي رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ