2 مارچ، 2016، 12:29 PM

اسامہ بن لادن کی دہشت گردی کے فروغ پر اپنے مال سے 29 ملین ڈالر خرچ کرنے کی وصیت

اسامہ بن لادن کی دہشت گردی کے فروغ پر اپنے مال سے  29 ملین ڈالر خرچ کرنے کی وصیت

وہابی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن نے اپنے مال سے 29 ملین ڈالر دہشت گردی کے فروغ پر خرچ کرنے کی وصیت کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ  وہابی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن نے اپنے مال سے 29 ملین ڈالر دہشت گردی پر خرچ کرنے کی وصیت کی ہے۔ امریکہ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نے ایبٹ آباد میں اسامہ کے کمپاﺅنڈ سے ملنے والی ہزاروں دستاویزات میں سے 112 دستاویزات جاری کردیں،ان دستاویزات میں اسامہ بن لادن کی وصیت،ذاتی خطوط اور امریکہ سمیت کئی ممالک کو دھمکیوں پر مبنی دستاویزات شامل ہیں۔دستاویزات کے مطابق اسامہ عوامی حمایت اور گورننس کے مسائل کے باعث خلافت سے چالو تھے۔ایک خط کے مطابق اسامہ نے داعش کی ابتدائی تنظیم کو اس کے مظالم کی وجہ سے عراق میں مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ،یادرہے کہ بعد ازاں2014 میں داعش باقاعدہ طور پر القاعدہ سے الگ ہوگئی تھی۔ایک خط میں اسامہ نے کہاکہ سوڈان میں اس کے 29ملین ڈالر کے اثاثے ہیں جو اسکے مرنے کے بعد وصیت کے مطابق خاندان ا ن اثاثوں کو دہشت گردی کیلئے وقف کردے۔غالباً 1990ءکی دہائی کے آغاز میں لکھے گئے خط میں اسامہ نے تحریر کیا کہ اس کے اثاثوں میں سے ایک فیصد القاعدہ کے سینئر عسکریت پسند محفوظ ولد ولید کو دیا جائے۔ تحریر کے مطابق، وہ پہلے ہی اس میں سے 20 سے 30 ہزار ڈالرز لے چکا ہے۔ میں نے آس سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اسے سوڈان حکومت سے نکال کر لے جاتا ہے تو میں اسے انعام دوں گا۔

اخبار روزنامہ دنیا کی رپورٹ کے مطابق اسامہ بن لادن سوڈان میں بطور سرکاری مہمان پانچ برس تک مقیم رہا تھا تاہم اس وقت کی حکومت پر امریکی دباﺅ کے باعث بن لادن مئی 1996ءمیں وہاں سے افغانستان منتقل ہو گیا تھا۔مذکورہ خط میں اسامہ نے اپنے قریبی رشتہ داروں سے کہا تھا کہ اس کے چھوڑے ہوئے بقیہ اثاثوں کو دہشت گردی  میں مدد کیلئے استعمال کیا جائے ،مجھے امید ہے کہ میرے بھائی، بہنیں اور میری خالائیں میری وصیت پر عمل کریں گی۔بن لادن نے سعودی ریال اور سونے کی صورت میں بھی کچھ اثاثے مخصوص کیے جو اس کی والدہ، ایک بیٹے ، ایک بیٹی، ایک چچا، چچا کے بچوں اور خالاﺅں میں تقسیم کرنے کی وصیت کی گئی۔15 اگست 2008ءکو تحریر کیے گئے ایک خط میں بن لادن نے تحریر کیا کہ اگر اس کا انتقال پہلے ہو جاتا ہے تو اس کے والد اس کے بچوں اور بیوی کا خیال رکھیں،ان کی خبر رکھیں اور شادی اور دیگر ضرورتوں میں ان کی مدد کریں۔ اپنے خط کے آخری پیراگراف میں وہ اپنے والد کو لکھتا ہے اگر میں نے آپ کی پسند کے خلاف کچھ کیا ہے تو وہ معاف کر دیں۔2008میں تحریر کردہ ایک خط میں اسامہ نے کہاکہ اگر مجھے قتل کردیاگیا تو میرے لیے دعا کرتے رہنا اور میرے نام پر مسلسل خیرات کرتے رہنا،نائن الیون کی دسویں برسی کے موقع پر اسامہ کا کوئی پیغام یا ویڈیو جاری کرنیکا منصوبہ تھا ۔

دستاویزات کے مطابق اسامہ نے جنوری 2011 میں اپنی موت سے چند ماہ قبل ایبٹ آباد کے کمپاﺅنڈ سے کسی اور جگہ منتقل ہونے کا فیصلہ کیاتھا تاہم پھر ناگزیر وجوہات کی بناءپر اس خوف سے یہ کام موخر کردیا کہ کہیں ان کا سراغ نہ لگ جائے۔قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے پر اسامہ نے ایک خط میں اظہار مسرت کیا۔

دستاویزات میں القاعدہ میں شمولیت کیلئے ایک فارم بھی ملا، جس میں دو حیران کن سوال بھی شامل تھے ،پہلا یہ کہ کیا آپ خودکش بمبار بننا چاہتے ہیں؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ خودکش حملے میں آپکی ہلاکت کی صورت میں کس سے رابطہ کرکے آپکی فیملی کو موت کی اطلاع دی جائے۔ امریکی حکام نے پہلی بار مئی2015 میں اسامہ کی80دستاویزات جاری کی تھیں۔ اسامہ کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور سعودی عرب کے شہری عالم اسلام میں دہشت گردی کے وہابیت کی شکل میں فروغ دے رہے ہیں۔

News ID 1862239

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha