مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ کے خطیب آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے امام حسین (ع) کےقیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین (ع) نے اتنے سپاہی جمع کرلئے ہیں کہ ہر روز ہزاروں کی تعداد میں تازہ نفس سپاہی حسینی کارواں کے ساتھ ملحق ہوتے ہیں امام حسین (ع) نے بنی امیہ کے ظلم و بربریت کے قصر کو مسمار کرنے کے لئے قیام کیا تھا اور جب تک دنیا میں ظلم ہے امام حسین (ع) کی تحریک بھی جاری وساری ہے ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ واقعہ کربلا تاریخ کا معجزہ ہے انھوں نے کہا کہ 1400 سال گزرنے کہ بعد آج بھی یہ واقعہ تر وتازہ ہی لگتا ہے اور ہمیشہ ایسا ہی رہے گا کیونکہ امام حسین (ع) کے قیام کے علل و اسباب ہمیشہ موجود ہیں انھوں نے کہا کہ واقعہ عاشورہ کوطبیعی حقائق کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے 50 برس بعد اسلام کا سلسلہ موروثی حکومت کےطور پر یزيد کے پاس پہنچ جاتا ہے اور اس دور میں یزيد سے بد تر کوئی نہیں تھا اور معاویہ نے اپنے فرزند یزید کو پیغمبر اسلام (ص)کے دین کا وارث اور مالک بنادیا امام حسین (ع) نے خود فرمایا ہے کہ اگر امت یزید جیسے فاسق و فاجرحکمراں کے ہاتھ میں گرفتار ہوجائے تو اس صورت میں اسے اسلام کے ساتھ وداع کرلینا چاہیے ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ اس دور میں خلافت موروثی ہوچکی تھی اور کسی پر کوئی امید نہیں تھی لیکن امام حسین (ع) اپنےقول و عمل میں کامیاب ہوئے کیونکہ آپ نے یزید اور اس کے ناپاک عزائم کو رسوا اور ناکام بنادیا اور بنی امیہ کے ظلم وستم اور بربریت کا پردہ بھی چاک کردیا اور اس فکر و سوچ کو معاشرے سے ختم کردیا اور ایک راستہ کھل گیا تاکہ لوگ حکومتوں کے سامنے اپنی راہ پیدا کرسکیں ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ امام حسین (ع) اس دور میں اسلام کی محبوب ترین ، پسندیدہ ترین اور عزیز ترین شخصیت تھے اور امامت و خلافت کا حقیقی اور واقعی منصب آپ ہی کے پاس تھا آپ اسلامی معاشرےمیں شجاعت اور صراحت کے طور پر معروف تھے اس دور میں یزيد کو اسلامی معاشرے کا والی و وارث بنانے کی کوشش تھی ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ اگر ہم یہاں یہ تسلیم بھی کرلیں کہ امام حسین (ع) کے پاس کوئی غیبی دستورات نہیں تھے تو بھی انھیں ان شرائط میں کیا کرنا چاہیے تھا؟ یہی کہ امام حسین (ع) جیسے شخص کو یزيد کی بیعت سے انکار کرنا چاہیے تھا اور بیعت نہ کرنے کی صورت میں لڑائی کے خطرے کو قبول کرنا چاہیے تھا اور یہ وہ چیز ہے جس کو عقل و حکمت اور منطق بھی قبول کرتی ہے اور امام حسین (ع) کے قیام کی تائید بھی کرتی ہے ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ جو لوگ امام کے ہمراہ نہیں آئے وہ خطا پر تھے امام حسین (ع) کی حرکت درست اورصحیح سمت میں تھی ہاشمی رفسنجانی نے کربلا کے سیاسی حالات کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین (ع)کو مدینہ میں خطرہ تھا مکہ تشریف لائے مکہ میں بھی ان کو شہید کرنے کی سازش کی گئی اور انھوں نے حج کو عمرہ میں بدل دیااور وہ کوفیوں کی دعوت پر کوفہ روانہ ہوگئے لیکن یزيد نے مکر وفریب کے ساتھ کوفہ میں عبید اللہ ابن زياد کو روانہ کیا اور اسنے وہاں پہنچ کرکرفیونافذ کردیا اور ادھر امام حسین (ع) کو بھی کوفہ میں داخل نہیں ہونے دیا اور انھیں کربلا میں اترنے پر مجبورکردیا گیا لیکن امام (ع) نے یزید جیسے فاسق و فاجر کی بیعت نہ کرکےلوگوں کے دلوں کو تا ابد اپنی طرف جذب کرلیا اور یزید کی ظالم حکومت کی گردن میں تا ابد نفرت و لعنت کا طوق ڈالدیا اس طرح امام حسین (ع) نے بنی امیہ کے مکروفریب اور ظلم وستم کے قصر کو مسمار کرکے اپنی فتح کا اعلان کردیا
آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی
واقعہ کربلاتاریخ کا معجزہ ہے // امام حسین (ع) کے قیام کے نتائج تاریخ کےاوراق میں اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری رہیں گے
تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ کے خطیب نے امام حسین (ع) کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین (ع) نے اتنے سپاہی جمع کرلئے ہیں کہ ہر روز ہزاروں کی تعداد میں تازہ نفس سپاہی حسینی کارواں کے ساتھ ملحق ہوتے ہیں امام حسین (ع) نے ظلم و بربریت کے قصر کو مسمار کرنے کے لئے قیام کیا تھا اور جب تک دنیا میں ظلم ہے امام حسین (ع) کی تحریک بھی جاری ہے
News ID 440053
آپ کا تبصرہ