مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ذرائع نے اعتراف کیا ہے کہ شام اور صہیونی حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے اور عملا تعطل کا شکار ہوچکے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق یہ مذاکرات بالواسطہ اور غیر علانیہ انداز میں جاری رہے، جب کہ ماضی میں پیرس میں بعض رسمی ملاقاتیں بھی ہوئیں، تاہم ان کا کوئی قابل ذکر نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔
صہیونی اخبار معاریو نے رپورٹ کیا ہے کہ اگرچہ فریقین کے درمیان رابطے مکمل طور پر منقطع نہیں ہوئے، لیکن اختلافات کی شدت کے باعث مذاکرات آگے بڑھنے میں ناکام رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترک افواج کی شام میں موجودگی اور صہیونی فوج کے زیر قبضہ شامی علاقوں سے انخلا جیسے بنیادی معاملات پر شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔
اسی طرح دمشق اور واشنگٹن کے درمیان شام کے نظام حکومت کے حوالے سے بھی اختلاف برقرار ہے۔ ایک جانب شامی حکومت مضبوط مرکزی نظام پر زور دے رہی ہے، جب کہ دوسری جانب امریکہ وفاقی طرز حکومت پر تاکید کر رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت جنوبی شام میں مقیم دروز برادری کی حمایت کے ذریعے مقبوضہ علاقوں کے قریب اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ادھر ایک امریکی عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ واشنگٹن شام میں عراق جیسا ماڈل نافذ کرنے کا خواہاں ہے، جسے دمشق کی جانب سے شدید تحفظات کا سامنا ہے۔ مجموعی طور پر یہی عوامل مذاکرات کے تعطل کی بنیادی وجہ بنے ہوئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ