مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارتِ خارجہ کی ڈائریکٹر جنرل برائے انسانی حقوق فروزندہ ودیعتی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر متعدد ایرانی شہریوں کے خلاف کینیڈا کی حکومت کی جانب سے عائد کردہ نام نہاد انسانی حقوق کی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے اسے ایک مداخلت پسندانہ اقدام قرار دیا جو اس ملک کے فیصلہ سازوں کی خود پسندانہ فطرت کا نتیجہ ہے۔
ودیعتی نے کینیڈا کے مداخلت پسندانہ اقدام کے کسی بھی قانونی یا اخلاقی جواز کی کمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا ایران کے خلاف انسانی حقوق کے دعوے کرنے کی کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا مقامی باشندوں کے انسانی حقوق کی منظم سرکوبی کا وارث ہے اور فلسطینیوں کے قتل و غارت گری میں نسل کش صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون اور خطے کے دیگر ممالک کے خلاف جارحیت کا طویل ریکارڈ رکھتا ہے۔
انہوں نے کینیڈا کی جانب سے ایران کے ساتھ تعلقات کے یکطرفہ خاتمے اور کینیڈا میں مقیم ایرانیوں کو قونصلر خدمات فراہم کرنے سے انکار کی طرف بھی اشارہ کیا، اور ان پالیسیوں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
ودیعتی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کے خلاف کینیڈا کی یکطرفہ پابندیوں نے ایرانی عوام کے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کو نشانہ بنایا ہے، اور کینیڈا کی حکومت کو اپنے ان اقدامات کے منفی نتائج کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے، جو بعض صورتوں میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔
وزارتِ خارجہ کی عہدیدار نے کینیڈا کے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ سیاسی شعبدہ بازی اور دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے ملک کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دیں، جن میں مقامی بچوں پر تشدد اور ان کا بڑے پیمانے پر قتل عام شامل ہے، اور دیگر اقوام کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات سے باز رہیں۔
آپ کا تبصرہ