مہر خبررساں ایجنسی، دفاعی ڈیسک: ایرانی مہاجر ڈرون سیریز نے اپنی شروعات ایران-عراق جنگ کے مشکل سالوں میں کی، جب ملک کو فضائی انٹیلی جنس کے شعبے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ ابتدائی طور پر یہ ڈرون ہلکے وزن کے جاسوسی آلات کے طور پر فرنٹ لائن کی نگرانی کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے، مگر پچھلے چار دہائیوں میں یہ ایک جدید اور پیچیدہ بغیر پائلٹ کے اڑنے والے ڈرون میں بدل گئے ہیں، جو نگرانی، ہدف کی نشاندہی، فوجی آپریشنز اور اسٹریٹجک توازن برقرار رکھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ابتدائی طور پر ایک سادہ بغیر پائلٹ کے طیارہ ہونے کے باوجود، مہاجر سیریز ایران کی فضائی دفاعی حکمت عملی کا ایک مرکزی ستون بن گئی ہے، اور یہ بارہا ملکی سلامتی کے مشنز اور حساس علاقائی حالات میں اپنی افادیت ثابت کرچکی ہے۔ ان ڈرونز کی خصوصیات میں خفیہ معلومات جمع کرنا، سرحدی نگرانی، درست ہدف بنانا اور جدید الیکٹرانک نگرانی شامل ہیں۔

مہاجر، بغیر پائلٹ ڈرون صنعت کا ہر اول دستہ
پہلا مہاجر ڈرون، جو جنگی دباؤ کے ماحول میں تیار کیا گیا تھا، ایک سادہ مگر انتہائی اہم مشن پر کام کرتا تھا جس میں دشمن کی پوزیشنز کی نگرانی کرنا، نقصان کا اندازہ لگانا، اور حقیقی وقت میں جنگی میدان کی معلومات فراہم کرنا شامل تھا۔ اس کی کامیابی نے تحقیق اور ترقی کے نئے دروازے کھول دیے، جس کے نتیجے میں بہتر انجن، مضبوط فضائی فریم، زیادہ رینج، اور پیچیدہ سازوسامان کے حامل جدید ڈرونز تیار کیے گئے۔ ہر نئی نسل ایران کی بڑھتی ہوئی تکنیکی صلاحیت کی عکاس تھی، باوجود اس کے کہ دہائیوں تک پابندیوں اور غیر ملکی رکاوٹوں کا سامنا رہا۔
آج مہاجر ڈرون سیریز میں متعدد اقسام شامل ہیں، جنہیں مختلف اہداف کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، مثلا جاسوسی، توپ خانے کی درستگی، ساحلی نگرانی، ٹیکٹیکل جنگی مشنز اور رہنمائی شدہ حملے۔ یہ ڈرونز نہ صرف ایران کی فضائی دفاع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ ملکی سلامتی اور علاقائی دفاعی حکمت عملی میں بھی کلیدی ستون کے طور پر مستعمل ہیں۔

مہاجر-1 سے مہاجر-10 تک ترقی کا سفر
ایران کے مہاجر ڈرون طیارے ابتدا میں صرف فرنٹ لائن کی نگرانی کے لیے تیار کیے گئے تھے۔ وقت کے ساتھ، یہ ڈرون طیارے جدید کیمرے، تھرمل امیجنگ سسٹمز، جی پی ایس نیویگیشن اور جدید ڈیٹا لنکس سے لیس ہوگئے۔ متعدد اقسام کے ہتھیار اور طویل پرواز کی صلاحیت شامل کی گئی، جس سے یہ ایسے مشنز انجام دے سکتے ہیں جو جنگ کے ابتدائی سالوں میں ممکن نہیں تھے۔ آج کی جدید نسلیں، جیسے مہاجر-6 اور مہاجر-10، نشانہ بازی کی صلاحیت، گائیڈڈ ہتھیار اور طویل فاصلے تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس طرح مہاجر ڈرونز ایران کی بغیر پائلٹ اڑنے والے طیارے تیار کرنے کی حکمت عملی میں ایک کثیرالمقاصد نظام بن چکے ہیں۔
مہاجر ڈرونز کی ترقی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایران کی دفاعی صنعت نے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود جدید ٹیکنالوجی کے حصول، خودکفالت اور ترقی کا سفر کامیابی کے ساتھ طے کیا ہے۔ ایسی ٹیکنالوجی تیار کی جو پیچیدہ آپریشنل ماحول میں بھی محدود بیرونی مدد کے ساتھ کام کرسکتی ہے۔
ایران کی سیکیورٹی میں مہاجر ڈرونز کی اہمیت
مہاجر ڈرونز کا بنیادی کام انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی ہے۔ انہیں سرحدوں کی نگرانی، دور دراز علاقوں کی حفاظت، غیر قانونی سرگرمیوں کی نگرانی اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ طویل پرواز، اہداف کی نشاندھی اور لائیو تصاویر بھیجنے کی صلاحیت نے انہیں زمینی فوجی دستوں کے لیے اہم ہتھیار بنایا ہے۔
مہاجر ڈرونز نے ملکی مشنز کے علاوہ علاقائی آپریشنز میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی کم لاگت، آسان دیکھ بھال اور ہر قسم کے حالات میں کام کرنے کی صلاحیت نے انہیں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز اور فوجی مشقوں میں ایک مؤثر اور قابل اعتماد دفاعی ہتھیار بنا دیا ہے۔

مہاجر ڈرونز: پابندیوں کے باوجود ایران کی دفاعی طاقت کی علامت
ایران کے مہاجر ڈرون پروگرام نے نہ صرف قومی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے بلکہ یہ ملک کی خودمختار دفاعی ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے عزم کی بھی علامت ہے۔ اقتصادی پابندیوں کے سخت سالوں میں تیار ہونے والے یہ ڈرونز جدت اور مزاحمت کی ایران کی سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ مہاجر-1 سے مہاجر-10 تک کے ڈرونز کا سفر صرف تکنیکی ترقی کا مظہر نہیں بلکہ ایران کی ضرورت کو صلاحیت میں بدلنے کی کہانی بھی ہے۔ یہ ڈرونز اس بات کا بھی ثبوت ہیں کہ ایران غیر ملکی فوجی سازوسامان پر انحصار نہیں کرتا اور ملکی مہارت کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
خطے میں کشیدگی کے دوران مہاجر ڈرونز کا بڑھتا ہوا کردار
مہاجر ڈرونز کا بنیادی مشن انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی ہے، لیکن اب یہ ڈرونز لڑاکا صلاحیتوں کے حامل بھی ہیں۔ مختلف فوجی مشقوں اور اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں یہ ڈرونز اسٹریٹیجک آپریشنز میں اہم کردار ادا کرچکے ہیں۔ ان ڈرونز کا استعمال یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران کی دفاعی حکمت عملی میں ڈرون طیارے صرف ضمنی اوزار نہیں بلکہ جدید دفاعی حکمت عملی کا بنیادی جز ہیں۔ ان کی کثیرالمقاصد صلاحیت نے انہیں ایران کی فوجی طاقت اور خودکفالت کی سب سے نمایاں علامت بنا دیا ہے۔

چار دہائیوں کی ترقی، ایک پائیدار وراثت
اپنی تخلیق کے چار دہائیوں بعد مہاجر ڈرون سیریز ایران کی سب سے اہم دفاعی کامیابیوں میں شمار ہونے لگی ہے۔ جو ایک وقتی جنگی ضرورت کے تحت شروع کی گئی تھی۔ آج ایک جدید اور کثیر المقاصد ڈرون خاندان کی شکل اختیار کرچکا ہے جو قومی سلامتی، انٹیلی جنس جمع کرنے اور خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کا لازمی حصہ ہے۔ مہاجر ڈرونز کی ارتقائی کہانی ایران کے وسیع تر سفر کی عکاسی کرتی ہے یعنی دباؤ میں ڈھلنا، پابندیوں کے باوجود جدت لانا، اور ایسی ٹیکنالوجیز تیار کرنا جو ایک پیچیدہ اسٹریٹجک ماحول میں خودمختاری کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کی گئی ہوں۔
مسلسل اپ گریڈز اور نئے ماڈلز کے سامنے آنے کے ساتھ، مہاجر سیریز آئندہ برسوں تک ایران کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کی ایک نمایاں علامت بنی رہے گی۔
آپ کا تبصرہ