مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، اعلیٰ سیاسی حکام، ممتاز دانشوروں اور ایران و دنیا کے معروف تھنک ٹینکس کے نمائندوں نے جنگ پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔
اس کانفرنس میں 350 ایرانی و غیر ملکی مہمان شریک ہیں جن میں سفارتی وفود، محققین اور تجزیہ کار شامل ہیں۔ مہمانوں کا تعلق فرانس، اٹلی، یونان، لبنان، عراق، آئرلینڈ، سلوواکیہ، انگلینڈ، فن لینڈ، روس اور متعدد علاقائی ممالک سے ہے۔
کانفرنس میں چار خصوصی پینل شامل ہیں جن میں اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر جون میں کی گئی جارحیت، جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ کو لاحق خطرات اور علاقائی سلامتی کے انتظامات کا جائزہ لیا جائے گا۔
۱۳ جون کو اسرائیل نے ایران پر بلاجواز اور کھلی جارحیت کی، اس وقت واشنگٹن اور تہران جوہری مذاکرات کے عمل میں تھے۔ اسرائیلی حملے نے 12 روزہ جنگ کو جنم دیا جس میں کم از کم 1064 افراد شہید ہوئے، جن میں فوجی کمانڈر، جوہری سائنسدان اور عام شہری شامل تھے۔
امریکہ نے بھی جنگ میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی، جو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی تھی۔
جوابی کارروائی میں ایرانی مسلح افواج نے مقبوضہ علاقوں میں اسٹریٹجک مقامات اور قطر میں امریکی فوجی اڈے "العدید" کو نشانہ بنایا، جو مغربی ایشیا میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
24 جون کو ایران نے اسرائیلی رژیم اور امریکہ کے خلاف کامیاب جوابی کارروائیوں کے ذریعے جارحیت کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔
آپ کا تبصرہ