مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے چینل "المیادین" کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو ثالثوں کی جانب سے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دشمن کی جانب سے غلطی دوبارہ دہرائی گئی تو ایران کا ردعمل ماضی سے زیادہ سخت اور شدید ہوگا۔
مہاجرانی نے واضح کیا کہ ایران عوام کی جان، ملکی سالمیت اور قومی خودمختاری کے دفاع میں کسی بھی فریق کو رعایت دینے کا قائل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی میزائل صلاحیتوں میں اضافہ دفاعی توانائیوں کے دائرے میں ایک فطری امر ہے اور تہران حالیہ حملے میں سامنے آنے والی کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم سامراجی رویوں کا سامنا کر رہے ہیں تو ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی توسیع، بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون اور ملکی معیشت کی تقویت اولین ترجیح ہے۔
حکومتی ترجمان نے روس کے ساتھ تعلقات کی توسیع کو ہمسایہ ملک کے ساتھ تعاون کے طور پر بیان کیا اور دونوں ممالک کے درمیان جوہری توانائی کے شعبے میں شراکت داری کی خبر دی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے روس اور چین کے ساتھ وسیع تعلقات ہیں کیونکہ یہ دونوں ممالک بریکس گروپ کے رکن اور خطے کے ممالک ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی تقویت کا خیر مقدم کرتا ہے، بشرطیکہ باہمی تفہیم اور ایک دوسرے کے حالات کا احترام موجود ہو۔
آپ کا تبصرہ