مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیویارک میں جوہری مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے مسلسل رکاوٹیں ڈالنے کے باعث مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
تفصیلات کے مطابق کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر یورپی ٹرائیکا اور امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات میں مکمل لچک دکھائی، لیکن امریکی منفی رویے کے باعث تمام کوششیں رایگان گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا مقصد ایران کے 60 فیصد یورینیم ذخائر کے بدلے اسنیپ بیک میکانزم کی منسوخی تھا، تاہم امریکہ نے اس مطالبے کو مسترد کردیا۔
عراقچی نے انکشاف کیا کہ ایران نے آخری مرحلے میں اسنیپ بیک کی 45 دن کی تاخیر کی تجویز بھی دی، لیکن صہیونی لابی کے دباؤ کے باعث یہ تجویز بھی قبول نہ کی گئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ حکومت نے سفارتی سطح پر ہر ممکن کوشش کی، لیکن امریکہ اور یورپ میں صہیونی اثرات کے باعث مذاکرات ناکام ہوئے اور پابندیاں دوبارہ نافذ کردی گئیں۔
آپ کا تبصرہ