مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امانوئل میکرون نے بدھ کی صبح جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ میں سیکیورٹی کونسل کی اصلاح اور توسیع، خاص طور پر افریقہ کے حق میں، بھرپور حمایت کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ان چیلنجز کے سامنے مایوس نہیں ہونا چاہیے جن کا ہمیں سامنا ہے۔
میکرون نے کہا کہ ہمیں جنگل کے قانون یا زبردستی مسلط کیے جانے والے معاملات کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کے ۸۰ سال بعد، ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ ہم کثیر الجہتی اقدامات تک پہنچیں۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ہم انسانی ہمدردی کے شدید بحران کے گواہ ہیں اور ہمیں انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا۔
میکرون نے مزید کہا کہ ہمیں بین الاقوامی عدالت کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے، خاص طور پر جب دوہرے معیار کے چیلنجز کا سامنا ہو۔
میکرون نے روس اور یوکرین کی جنگ کے بارے میں کہا کہ روسی حملہ صرف یورپ کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کو حق حاصل ہے کہ وہ امن اور سلامتی کے ساتھ اپنی زندگی گزارے۔
فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ روس کی جانب سے یورپی فضائی حدود کی خلاف ورزی عدم استحکام پیدا کرتی ہے اور روس نے ۲ ہزار دنوں میں صرف یوکرین کے ایک فیصد علاقے پر قبضہ کیا ہے۔
میکرون نے کہا کہ اقوام متحدہ کے 142 ممالک نے امن قائم کرنے اور دو ریاستی حل کی راہ میں مدد کے لیے ہاتھ بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کارروائی لبنان کی خود مختاری کی خلاف ورزی پر مبنی نہیں ہونی چاہیے۔
ماکرون نے کہا کہ ان کا ملک پورے مشرق وسطیٰ میں استحکام کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بدھ کو میں ایران کے صدر سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کے حوالے سے ملاقات کروں گا۔
آپ کا تبصرہ