مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے سے صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے اور خطے میں نئے تنازعات کو جنم دے سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے قرارداد 2231 (2015) اور جوہری معاہدے سے متعلق ووٹنگ کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کیونکہ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تمام مسائل کو صرف اور صرف پرامن ذرائع، مکالمے اور تعاون کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پابندیوں کے نفاذ سے فریقین کے مؤقف مزید سخت ہوں گے اور ایک دوستانہ حل کی راہ مزید تنگ ہو جائے گی۔ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت زیادہ سفارتکاری اور بات چیت کی ہے۔
پاکستانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان حالیہ معاہدہ جس کے تحت معائنہ جات اور تصدیقی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوئیں، ایک مثبت پیش رفت ہے اور اسی راستے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ باہمی اعتماد بحال ہوسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی نظر میں جوہری معاہدہ ایک بہترین ماڈل تھا جس نے فریقین کے خدشات دور کرنے اور ذمہ داریاں واضح کرنے کا جامع روڈ میپ فراہم کیا تھا، لیکن بدقسمتی سے اس عمل کو متاثر کیا گیا جس کے نتیجے میں تنازعات اور شکوک و شبہات نے جنم لیا۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران کا ہمسایہ اور دوست ہونے کے ناطے پاکستان کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کر سکتا جو خطے کو مزید غیر مستحکم کرے۔ مشرق وسطی پہلے ہی متعدد بحرانوں کا شکار ہے اور مزید تناؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اب بھی موقع موجود ہے کہ باہمی تعاون اور سیاسی بصیرت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالا جائے۔ سفارتکاری اور دھونس ساتھ نہیں چل سکتے۔
آپ کا تبصرہ