مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے رکن احمد فاطمی نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران کو اس کے مسلمہ جوہری حقوق سے محروم کیا گیا اور سنیپ بیک میکانزم کو فعال کیا گیا، تو ایران کو این پی ٹی سے نکلنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
مہر نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہر بین الاقوامی معاہدہ، بشمول این پی ٹی، باہمی حقوق و فرائض کے توازن پر قائم ہوتا ہے۔ اگر کسی رکن ملک کو صرف پابندیاں اور ذمہ داریاں دی جائیں اور اسے اپنے حقوق سے محروم کر دیا جائے، تو ایسے معاہدے میں رہنے کا جواز باقی نہیں رہتا۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے تمام وعدے پورے کرے، لیکن اسے ایٹمی ٹیکنالوجی، افزودگی اور توانائی کے پرامن استعمال جیسے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، جو کہ این پی ٹی کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔
فاطمی نے خبردار کیا کہ اسنیپ بیک میکانزم فعال ہونے کی صورت میں باقی بچی ہوئی تمام امیدیں اور بات چیت کے راستے بند ہوجائیں گے۔ ایسی صورتحال میں ہر خودمختار ملک یہی فیصلہ کرے گا کہ وہ ایسے معاہدے سے الگ ہوجائے جس نے اپنی افادیت کھو دی ہو۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور کچھ مغربی ممالک کا رویہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے حوالے سے انتہائی جانبدارانہ ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایران نہ صرف اپنی ذمہ داریاں نبھائے بلکہ اپنے حقوق سے بھی دستبردار ہوجائے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ این پی ٹی کے تحت ہر رکن ملک کو پرامن ایٹمی توانائی کے استعمال کا حق حاصل ہے، جس میں بجلی کی پیداوار سے لے کر میڈیکل کے شعبے میں استعمال تک سب کچھ شامل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا حتمی فیصلہ ملک کی اعلی قیادت کرے گی، لیکن مغرب کو یہ پیغام ضرور جان لینا چاہیے کہ ایران اپنے عوام کے حقوق کے دفاع میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اگر معاہدہ یکطرفہ ہوجائے اور توازن ختم ہو جائے، تو ایران کا این پی ٹی سے علیحدگی اختیار کرنا بالکل منطقی قدم ہوگا۔
20:01 - 2025/08/16
آپ کا تبصرہ