مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنیوا میں تین یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے ساتھ بات چیت کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر جارحیت بند ہو جائے اور جارح اپنے کیے گئے جرائم کا جوابدہ ہو تو ایران سفارت کاری پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔
بیان کا متن حسب ذیل ہے:
آج ہم نے جنیوا میں برطانیہ، فرانس، جرمنی کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے سے ملاقات کی اور بات چیت کی۔
1- اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران نے تینوں ممالک کی طرف سے صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت نہ کرنے پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس جارحیت کو روکنے اور اس کے دوبارہ تکرار نہ ہونے کے مقصد سے اس حکومت کے خلاف اپنے جائز دفاع کا حق استعمال کرتا رہے گا۔
2- اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں ہے۔ اس لیے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ ایک بڑا جرم اور جاری قوانین اصولوں اور بین الاقوامی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔ اس تناظر میں تینوں ممالک اور یورپی یونین کی جانب سے ان حملوں کی مذمت نہ کرنے پر شدید تشویش اور تنقید کا اظہار کیا گیا۔
3- اگر جارحیت رک جاتی ہے اور جارح کو اپنے کیے گئے جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جاتا ہے تو ایران سفارت کاری پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس سلسلے میں میں نے صاف اور شفاف طریقے سے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔
4- ہم تین یورپی ممالک اور یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کے تسلسل کا خیرمقدم/ حمایت کرتے ہیں اور مستقبل قریب میں دوبارہ ملاقات کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ