مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ اور جوہری توانائی تنظیم نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں منظور کی گئی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک سیاسی اور غیر فنی اقدام قرار دیا ہے جو مخصوص سیاسی مقاصد کے تحت کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران ہمیشہ اپنے حفاظتی معاہدوں کی پابندی کرتا آیا ہے اور اب تک IAEA کی کسی رپورٹ میں ایران کی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی یا جوہری مواد و سرگرمیوں میں انحراف کی نشاندہی نہیں کی گئی۔
ایران نے IAEA کی رپورٹ کو مکمل طور پر سیاسی اور جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان چار ممالک نے اس رپورٹ سے بھی آگے بڑھ کر ایسی قرارداد تیار کی ہے جو خود اس رپورٹ کے مندرجات سے متصادم ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چونکہ یہ ممالک ایران کی موجودہ جوہری سرگرمیوں میں کوئی خامی تلاش نہ کر سکے، اس لیے انہوں نے 25 سال پرانے دعوؤں کو دوبارہ اٹھایا ہے، حالانکہ یہ تمام معاملات نومبر 2015ء کی ایجنسی کی قرارداد کے تحت بند ہو چکے ہیں۔
ایرانی حکام نے اس اقدام کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک اسرائیل کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام اور این پی ٹی (عدم پھیلاؤ معاہدے) سے باہر رہنے پر خاموش ہیں، جبکہ ایران جیسے رکن ملک کے پرامن جوہری پروگرام پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
بیان کے مطابق امریکہ، برطانیہ اور فرانس خود معاہدہ عدم پھیلاؤ (NPT) کے تحت ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے اپنے وعدے پورے نہیں کر رہے اور جرمنی بھی ان خطرناک اور غیر انسانی ہتھیاروں کی میزبانی کر رہا ہے۔
ایران نے کہا کہ ان چار ممالک کا یہ اقدام نہ صرف IAEA کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس ادارے کی سیاسی نوعیت کو بھی مزید عیاں کر دیتا ہے۔ ایسے سیاسی رویے کے نتیجے میں ایران اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ تعاون اور تعمیری مذاکرات کا راستہ سودمند نہیں رہا۔
قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کی مذمت کے ساتھ ان ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے قرارداد کے خلاف یا غیر جانبدار ووٹ دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ پہلے بھی کہا گیا تھا، ایران اس سیاسی قرارداد کے جواب میں اقدامات کرے گا۔ اسی سلسلے میں ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ کی جانب سے نئے اور محفوظ مرکز میں افزودگی شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، اور فردو (شہید ڈاکٹر علی محمدی) کے مرکز میں پہلی نسل کی مشینوں کی جگہ چھٹی نسل کی جدید مشینیں لگائی جائیں گی۔ دیگر اقدامات بھی زیر غور ہیں جن کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ