مہر خبررساں ایجنسی، صوبائی ڈیسک: غدیر خم میں پیغمبر اکرم ص کی طرف سے حکم الہی کے ابلاغ اور اس کے نفاذ کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے، کیونکہ الہی منطق یہ ٹھہری کہ رسالت کا تسلسل امامت کی شکل میں جاری رہے۔
قرآنی تعلیمات کے مطابق معاشرے کا نظم و نسق ایسے صالح حکمرانوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے جو انسانیت کو ایک مثالی اور توحیدی معاشرے کے قیام کے لیے موزوں پلیٹ فارم مہیا کرسکیں۔
غدیر خم کا واقعہ اس نکتے پر تاکید کرتا ہے کہ معاشرے کا نظم و نسق دینی نظام کی بنیادی ترجیحات میں سے ہے اور لوگوں کی ہدایت اور ضلالت میں سب سے زیادہ موئثر ہے۔
اسلامی ریاست کی تشکیل غدیر خم کا اہم مقصد رہی
غدیر میں عالم اسلام کے لیے دو اہم امور انجام پائے۔ اسلامی ریاست کی تشکیل غدیر کا پہلا خاص اقدام تھا۔ پیغمبر اکرم ص عرب کے قدیم قبائلی نظام کو تبدیل کرکے مدینہ النبی کا نمونہ پیش کرنے کے بعد، تیزی سے "اسلامی ریاست کی تشکیل" کے مرحلے میں داخل ہوئے اور اس کے لئے خدا کے حکم سے امیر المومنین ع کا انتخاب کیا تاکہ ان کے ذریعے اسلامی ریاست کی تشکیل کا راستہ جاری رکھا جاسکے۔
غدیر کا دوسرا خاص ہدف اسلامی معاشرت تھی۔ پیغمبر اکرم (ص) نے اسلامی ریاست کی تشکیل کے بعد امام علی (ع) کے ذریعے اسلامی نظام حکومت کے عملی نفاذ کے لئے کوشش کی اور عالم انسانیت کو اسلامی اور الہی معاشرے سے روشناس کرایا اور عصر غیبت میں ولایت فقیہ در حقیقت غدیر کے تسلسل میں ایک اسلامی ریاست اور معاشرے کی تشکیل کا عملی نمونہ ہے۔
زمان غیبت میں چونکہ امام معصوم اور وحی الٰہی تک ہماری رسائی نہیں ہے، اس لیے ولایت فقیہ اپنے فقہی طریقہ کار سے اسلامی تعلیمات کو معاشرے میں نافذ کرتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران ولایت فقیہ کی بنیاد پر کھڑا ہے
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ولایت فقیہ کے نظریے کو زندہ کرکے ملک کے آئین میں شامل کرایا جس سے انقلاب اسلامی کو صراط مستقیم پر لگانے میں مدد ملی۔ جب کہ دشمنان اسلام؛ کمیونسٹ اور لبرل تحریکیں اسلامی انقلاب کو مغربی تہذیب کے تباہ کن خطوط پر لگا کر منحرف کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
لیکن امام خمینی کی حکمت عملی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو ولایت فقیہ کے سائے میں کمال کے راستے پر لگا دیا۔
اگرچہ دشمنوں نے مختلف فتنوں میں اس تحریک کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن امام راحل کی الہی نگاہ نے انقلاب کو مادی خطرات سے بچا لیا۔
اس سلسلے میں درہ سیبی کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین مجید گشول نے کہا کہ ولایت پذیری سب سے مشکل اور سنگین فریضہ ہے اور ابتدائے تخلیق سے ہی ولایت کو قبول نہ کرنے کی وجہ سے شیطان راندہ درگاہ الہی قرار پایا۔
خدا نے ابلیس سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو، اور شیطان نے انکار کیا، اس بغاوت کا مطلب ولایت کو قبول نہ کرنا ہے اور اس کی وجہ سے شیطان کی تمام نیکیاں اکارت گئیں۔
ہمارے تمام اعمال ولایت مداری کی مشق ہیں
امام جمعہ اقلید نے کہا کہ دین کے تمام عبادات اور پروگرام اسی ولایت پذیری سے عبارت ہیں۔ ہمارے تمام اعمال بشمول نماز، روزہ، حتیٰ کہ عید الاضحی بھی ولایت اور رضائے الٰہی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا نام ہے۔
حجۃ الاسلام گشول نے کہا کہ ولایت کی پیروی میں ہی معاشرے کی بہتری ہے اور سماج ہر طرح کے خطرات سے محفوظ رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ولایت فقیہ در اصل معصومین (ع) کی ولایت کا تسلسل ہے، جس طرح امام خمینی (رہ) نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے ہو کہ یہ ملک نقصان اور خطرے سے محفوظ رہے تو پھر ولایت فقیہ کی حمایت کرو"۔ کیونکہ ولایت فقیہ معصومین (ع) کی ولایت کا ہی تسلسل ہے اور اس وقت ہمیں ولایت فقیہ کی پیروی کرنی چاہئے تاکہ سعادت حاصل کر سکیں۔
آپ کا تبصرہ