5 جنوری، 2025، 9:09 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

ابو محمد الجولانی، شام میں امریکی مہرہ اور صہیونی مفادات کا محافظ

ابو محمد الجولانی، شام میں امریکی مہرہ اور صہیونی مفادات کا محافظ

امریکہ اور صہیونی حکومت نے اپنے مفادات کی حفاظت کے لئے الجولانی کو دہشت گرد سے سیاسی شخصیت بناکر دمشق پر مسلط کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گروہ تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی جو خود کو شام کا حکمران سمجھتا ہے، حال ہی میں سعودی میڈیا چینل العربیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کھل کر اعتراف کر چکا ہے کہ اس نے اسلامی ممالک کو اسرائیل کے خلاف متحد ہونے سے روکا ہے۔

ایک تجزیہ کار کے مطابق جولانی نے دعوی کیا کہ اسرائیل شام پر حملے کی تیاری کر رہا تھا جس کے نتیجے میں ایران اور عراق اسرائیل کی پیش قدمی روکنے کے لیے ایک بڑی اور براہِ راست جنگ میں ملوث ہو سکتے تھے۔ اس صورت میں ترکی کو ایران کے ساتھ کھڑا ہونا پڑتا۔ ہمارے اقدامات نے ان سب کو روک دیا۔

الجولانی نے واضح طور پر کہا کہ طوفان الاقصی کے بعد مسلمانوں کے پاس اسرائیل کے خاتمے کے لیے ایک تاریخی موقع تھا لیکن اس نے اس اتحاد کو ناکام بنا دیا۔

اس انٹرویو میں انہوں نے نے کھلے عام صہیونی حکومت کے ساتھ اپنی وفاداری ظاہر کر دی اور کہا کہ اس کے اقدام نے غزہ میں مسلمانوں کی قربانیوں کو ایک ہی جھٹکے میں ضائع کردیا۔

الجولانی کے پس منظر اور تعلقات کے بارے میں مزید انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار مدز پالزویگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں دعوی کیا کہ الجولانی اسرائیلی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ ہے۔ پالزویگ نے مزید انکشاف کیا ہے کہ الجولانی کا تعلق یہودی برادری سے ہے اور وہ تل ابیب کی اسلامی فقہ کی فیکلٹی کا فارغ التحصیل ہے۔

یہ انکشافات ظاہر کرتے ہیں کہ الجولانی کے اقدامات نہ صرف اسلامی اتحاد کے خلاف تھے بلکہ انہوں نے اسرائیل کے مفادات کو ترجیح دے کر مسلم دنیا کے مقاصد کو نقصان پہنچایا۔
صہیونیستی حکومت نے شام پر اپنے حملوں کو وسعت دی ہے کے دوران، دمشق کے سقوط کے بعد شامی رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی نشانہ بنایا۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اس حملے کا بنیادی مقصد جولانی کی یہودی شناخت کو چھپانا تھا۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے شامی شہری رجسٹری کے دفاتر کو تباہ کیا، جس کا مقصد ممکنہ طور پر ان غیر ملکیوں کی شناخت کو چھپانا تھا جو حالیہ دنوں میں شام میں داخل ہوئے۔

اس کے علاوہ اسرائیل نے شامی تعلیمی اور تحقیقی مراکز کو بھی نشانہ بنایا اور شامی ماہرین کے خلاف دہشت گردی کے اسکواڈ تشکیل دیے۔ اسی دوران حکومت تحریر الشام کی طرف سے غیر شامی دہشت گردوں کو فوجی عہدے دیے جانے کی خبریں منظر عام پر آئیں، جو میڈیا میں بحث و مباحثے کا موضوع بن گئیں۔ ان میں سے بیشتر افراد غیر شامی ہیں۔ چنانچہ عبدالعزیز داوود خدابردی المعروف ابو محمد ترکستانی، جو القاعدہ عراق میں زرقاوی کے لیے کام کرتا تھا اور ترکی کے ذریعے شام میں داخل ہوا۔

عبدالرحمن حسین (اردنی خطیب)، عمر محمد جفتشی (ترکی)، عبدل صمریز بشاری (تاجکستان)، اور علاء محمد عبدالباقی (مصر) بھی مشکوک افراد میں شامل ہیں۔ تحریر الشام نے ان افراد کو سرکاری عہدے دیے، جن میں جنرل، کرنل، اور دیگر فوجی درجات شامل ہیں۔ نئی حکومت میں زیادہ تر اعلی عہدے غیر ملکیوں کے سپرد کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، مرہف ابوقصرہ کو وزیر جنگ جدید کے طور پر اور علی نورالدین النعسان کو فوجی ہیڈکوارٹر کا کمانڈر بنا کر میجرجنرل کا عہدہ دیا گیا ہے۔

الجولانی داعش کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی کی طرح، امریکی جیل "بوکا" میں رہا ہے۔ یہ جیل عراق میں امریکی انتظام کے تحت چلائی جاتی تھی، جہاں شدت پسندوں کو امریکی منصوبوں کے تحت تیار کیا جاتا تھا۔ جولانی کی شبیہ کو صاف کرنے اور اسے دہشت گرد سے ایک سیاسی رہنما کے طور پر پیش کرنے میں امریکی میڈیا نے مرکزی کردار ادا کیا۔ سی این این اور دیگر صہیونی و ترکی میڈیا نے الجولانی کی ری برانڈنگ میں اہم کردار ادا کیا، اسے ایک ترقی پسند اور عملی شخصیت کے طور پر پیش کیا۔ حالانکہ اس کا ماضی دہشت گردی اور انتہا پسندی سے بھرا ہوا ہے۔ یہ میڈیا مہم امریکی اور صہیونی مقاصد کے تحت چلائی گئی تاکہ جولانی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

News ID 1929339

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha